بلاول بھٹو کی وفاق سے فنڈز نہ ملنے کی بات سیاسی اعتراض ہے، وزیرخزانہ

29 مارچ 2019
اسد عمر کی صدارت میں این ایف سی اجلاس لاہور میں ہوا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
اسد عمر کی صدارت میں این ایف سی اجلاس لاہور میں ہوا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں صوبوں کے مختص حصے کو برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے صوبوں کی جانب سے ٹھوس اعتراضات نہیں آئے جبکہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو کی فنڈز نہ ملنے بات ایک سیاسی اعتراض ہے۔

وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق نویں این ایف سی کا پانچواں اجلاس وزیرخزانہ اسد عمر کی صدارت میں لاہور میں ہوا۔

وزیرخزانہ نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات بڑے خوش آئند رہے، کسی صوبے کی جانب سے کوئی ٹھوس اعتراض نہیں آیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ مالیاتی کمیشن میں ردوبدل کی باتیں سیاسی ہیں اور نویں مالیاتی کمیشن میں صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:بلوچستان حکومت این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی خواہشمند

اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئین میں صوبوں کا جو حصہ درج ہے اسے کم نہیں کیا جا سکتا اور بلاول بھٹو کی وفاق سے فنڈ نہ ملنے کی بات سیاسی اعتراض ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی مالیاتی ایوارڈ بجٹ سے پہلے تشکیل نہیں پا سکے گا اور آئندہ بجٹ پچھلے مالیاتی ایوارڈ کے مطابق ہی بنے گا۔

بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ عوام دوست ہو گا اس حوالے سے ہر کسی کی اپنی تشریح ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ بجٹ عوام دوست ہی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چل رہی ہے لیکن این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل آئی ایم ایف سے مشروط نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:این ایف سی اجلاس: 18ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم پر اتفاق

وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی ٹیکس وصولی کم رہی، ہمارا کرنٹ اکاونٹ خسارہ دو بلین ڈالر سے کم ہو کر فروری میں 395 ملین ڈالر پر آ گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 ہزار روپے کی منتقلی پر ٹیکس کی خبریں سفید جھوٹ ہے تاہم نان فائلرز پر ٹیکس لگے گا لیکن فائلر پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔

آئی ایم ایف سے بات چل رہی ہے لیکن این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل آئی ایم ایف سے مشروط نہیں۔

وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق رواں برس فروری میں منعقدہ پہلے اجلاس میں تشکیل دیے گئے 6 ذیلی گروپس نے وسائل کی تقسیم کے حوالے سے مختلف پہلووں سے آگاہ کیا۔

کمیشن کے اراکین نے گروپس کے کام کی تعریف کرتے ہوئے ان کے کام کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا جو ہر اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کی کوششیں کی جائیں گے اور اگلا اجلاس اپریل کے اختتام سے پہلے طلب کیا جائے گا جہاں قبائلی علاقوں اور کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ٹیکس کے پہلووں پر توجہ مرکوز ہوگی۔

اعلامیے کے مطابق چیئرمین نے تجویز دی کہ تمام وفاقی اکائیوں کو گروپس سے تعاون کی خاطر دستاویزات کی رسائی کے لیے ایک فوکل پرسن نامزد کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 29, 2019 07:49pm
خبر میں الفاظ درج ہیں کہ ""ان کا کہنا تھا کہ 25 ہزار روپے کی منتقلی پر ٹیکس کی خبریں سفید جھوٹ ہے تاہم (( نان فائلرز پر ٹیکس لگے گا لیکن فائلر پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔"")) میری تنخواہ 25 ہزار روپے ماہانہ اور سال کی 3 لاکھ روپے ہے۔ کیا میں بھی ٹیکس دونگا۔ تنخواہ بینک کے ذریعے آتی ہے؟