کراچی: اساتذہ کا احتجاج ختم،وزیر تعلیم سندھ نے مطالبات منظور کر لیے

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2019
اساتذہ نے مطالبات تسلیم ہونے کے بعد احتجاج ختم کردیا—فوٹو:اے پی پی
اساتذہ نے مطالبات تسلیم ہونے کے بعد احتجاج ختم کردیا—فوٹو:اے پی پی

کراچی: وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے دو روز سے سراپا احتجاج گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن (گسٹا) سندھ کے اساتذہ کے تمام مطالبات منظور کر لیے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات میں گسٹا کے وفد کی سربراہی حاجی اشرف خاصخیلی نے کی جبکہ ملاقات میں سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اساتذہ نے سندھ بھر میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ کردیا

کامیاب مذاکرات کے بعد اساتذہ نے احتجاج اور تدریسی عمل کا بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان کیا۔

تین گھنٹے پر محیط مذاکرات میں گسٹا وفد کی جانب سے 9 مطالبات پیش کیے گئے۔

صوبائی وزیر تعلیم کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے درخواست کی گئی کہ وہ ایچ ایس ٹیز کو بی پی ایس 20 میں ٹائم اسکیل دینے والی سمری منظور کردیں جسے وزیراعلیٰ نے منظور کرلیا۔

بعد ازاں صوبائی وزیر تعلیم نے میڈیا کو بتایا کہ اساتذہ کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کی سمری 22 مارچ کو ہی وزیر اعلیٰ کو بھیج دی گئی تھی، جس کے بعد احتجاج کی ضرورت نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کا لاٹھی چارج، واٹر کینن کا استعمال

انہوں نے کہا کہ ’اب میرے بھی اساتذہ سے مطالبات ہیں کہ وہ نقل جیسی لعنت کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور امتحانات میں حاضری کو یقینی بنائیں‘۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ’میں شرمندہ ہوں کہ اساتذہ پر تشدد ہوا اور وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی برہمی کا اظہار کیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ 'این ٹی ایس پاس اساتذہ کو مستقل کرنےکا فیصلہ کیا ہے‘۔

سردار علی شاہ نے بتایا کہ 20 گریڈ کے اساتذہ کو ٹائم اسکیل دیا جائے گا جس کا باقاعدہ نوٹی فکیشن محکمہ خزانہ نے جاری کردیا ہے اور اساتذہ کے دیگر مسائل حل کرنے کے لیے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کی زیر سربراہی کمیٹی بنادی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سرکاری اسکولوں کے اساتذہ ریاضی میں ’فیل‘

گسٹا کی جانب سے پیش کردہ مطالبات میں 2014 سے نافذ ٹیچنگ کیڈر کا خاتمہ، ایچ ایس ٹیز اور ان کے مساوی عہدوں کے لیے گریڈ 20 کا ٹائم اسکیل فراہم کرنا، جے ایس ٹی اور دیگر مساوی اسامی کے لیے بی پی ایس 17 میں ٹائم اسکیل کی منظوری، این ٹی ایس ٹیسٹ پاس اساتذہ امیدواروں کو مستقل کرنے اور ان کی سروس کو پہلی دن سے تسلیم کیا جانا شامل تھا۔

دیگر مطالبات میں ایچ ایس ٹی اور ایس ایل ٹی کو ہیڈ ماسٹر جبکہ جے ایس ٹی کو ایچ ایس ٹی میں ترقی دلائی جائے، 2012 کے دیگر کیڈر کے ٹیچنگ اسٹاف کو تنخواہیں دلائی جائیں، تمام سرکاری ملازمین کے لیے گروپ انشورنس دیئے جائیں، صوبائی حکومت کے دیگر ڈپارٹمنٹ جیسا کہ گورنر ہاؤس، سی ایم ہاؤس، سندھ سیکریٹریٹ، سندھ اسمبلی، ہائی کورٹ سندھ کی طرز پر تمام سرکاری ملازمین کو یوٹیلٹی الاؤنس اور دیگر مراعات بھی دی جائیں اورایچ ایس ٹی کو سبجیکٹ اسپیشلسٹ کے لیے پروموشن ریشو کا فکس کیا جانا شامل تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں