’جغرافیائی سیاست کے مقاصد کیلئے انسدادِ دہشت گردی کا استعمال نہ کیا جائے‘

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2019
انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کو فیصلہ سازی کے عمل میں کثیر اراکین شامل کرنے کی ضرورت ہے—فوٹو: ٹوئٹر
انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کو فیصلہ سازی کے عمل میں کثیر اراکین شامل کرنے کی ضرورت ہے—فوٹو: ٹوئٹر

واشنگٹن: پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے انسدادِ دہشت گردی مشینری کے سیاسی استعمال سے خطے کی سالمیت کو خطرات لاحق ہوں گے جبکہ چین نے بھی سلامتی کونسل میں زبردستی پیش کی گئی قرار داد کے خلاف خبردار کردیا۔

سلامتی کونسل میں ’دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے عنوان کے تحت ہونے والی بحث میں اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ جغرافیائی سیاست کے مقاصد میں کامیابی کے لیے فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور 1267 کمیٹی کے تحت پابندیاں لگانے کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’ان اداروں کو فیصلہ سازی کے عمل میں کثیر اراکین شامل کرنے کی ضرورت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا مسعود اظہر کے معاملے پر ہوشمندی سے کام لے، چین

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شونگ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں براہِ راست زبردستی کوئی قرارداد پیش کرنے سے اقوامِ متحدہ کی انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا اختیار مجروح ہوگا۔

واضح رہے کہ چند دن قبل امریکا نے براہِ راست اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دلوانے کی قرارداد جمع کروائی تھی۔

اس سے قبل 13 مارچ کو برطانیہ اور فرانس نے مشترکہ طور پر داعش اور القاعدہ پر پابندیاں لگانے والی کمیٹی میں اسی طرح کی قرارداد جمع کروائی تھی جس کے اراکین سلامتی کونسل کے بھی اراکین ہیں۔

مزید پڑھیں: مسعود اظہر کےخلاف قرارداد ناکام بنانے پر بھارت کا چین سے اظہار افسوس

مذکورہ قرارداد پر چین نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے تکنیکی رکاوٹ ڈال دی تھی اور اس صورتحال اور بھارت کی جانب سے مسعود اظہر پر لگائے گئے الزامات پر نظرِ ثانی کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔

تاہم چین کے حتمی فیصلے کا انتظار کیے بغیر ہی امریکا نے سلامتی کونسل میں براہِ راست قرارداد جمع کروادی جس کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین اسے بھی ویٹو کرسکتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں چین کی باقی 4 اراکین کے ساتھ محاذ آرائی کی سی کیفیت پیدا ہوجائے گی۔

چنانچہ امریکا ور بھارت کو امید ہے کہ چین اس محاذ آرائی سے گریز کرتے ہوئے قرارداد کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی انسدادِ دہشت گردی کی حکمتِ عملی میں کئی خامیاں موجود ہیں جس میں غیر ملکی مداخلت، غیرملکی قبضے کے تحت زندگی گزارنے والوں کو حقِ خوداردیت نہ دینا اور بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'پلوامہ حملے کے بعد چین نے لازوال دوستی کا ثبوت دیا'

دوسری جانب پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو پاکستان کی طرف سے مسترد کردینے کے بارے میں جب چینی ترجمانِ وزارت خارجہ سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’چین نے جو اقدام اٹھایا وہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور 1267 کمیٹی کے اصول اور طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے کیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ تعمیری مقاصد کے تحت کام کرتے ہیں اور اس حوالے سے جامع حل کے لیے متعلقہ فریقین سے رابطے میں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں