آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی کے جسمانی ریمانڈ میں 12 اپریل تک توسیع

نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں آغا سراج درانی کو گرفتار کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں آغا سراج درانی کو گرفتار کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کے کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 12 اپریل تک توسیع کردی۔

شہر قائد کی عدالت میں اسپیکر قومی اسمبلی کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا، اس موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکنان احاطہ عدالت میں موجود تھے۔

آغا سراج درانی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے جیالوں نے ان کے حق میں نعرے بازی کی اور گاڑی پر پھول بھی نچھاور کیے۔

عدالت میں سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) استغاثہ کی جانب سے بتایا گیا کہ آغا سراج درانی کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں، جنہیں عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔

سماعت کے دوران آغا سراج درانی نے عدالت میں بیان دیا کہ گزشتہ ریمانڈ کے بعد مجھ سے صرف 10 منٹ کی تحقیقات کی گئیں، بار بار وہی سوالات پوچھ رہے ہیں جو ٹھیک نہیں ہے۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر کی جانب سے بتایا گیا کہ آغا سراج درانی کی 11 کروڑ روپے کی آمدنی ہے لیکن 44 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، جن کا حساب نہیں دیا گیا جبکہ آغا سراج کے خلاف مخلتف انکوائزیز بھی کی گئی ہیں تاہم وہ رقم کی لین دین سے متعلق سوالات کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

اس پر آغا سراج درانی کے وکیل کی جانب سے نیب استغاثہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ ان کے موکل کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا اور ٹرائل کورٹ میں شواہد نہیں پیش کیے گئے۔

دوران سماعت نیب کی جانب سے کہا گیا کہ کچھ لوگ ہیں جو نقد سے پے آرڈر بناتے تھے انکو تلاش کرنا ہے اور مزید تفتیش کرنی ہے اس لیے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی جائے۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 3 ملزمان نے ضمانت کروالی ہے، ان تینوں کو اس شرط پر ضمانت ملی کہ نیب سے تحقیقات میں مدد کریں گے مگر وہ بیان ریکارڈ کروانے نہیں آئے،ان افراد کے پاس موٹرسائیکل بھی نہیں مگر کروڑوں روپے کے تحفے دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملزم آغا سراج درانی نے ان تینوں افراد کو جاننے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے، لہٰذا ان کے جسمانی ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کی جائے۔

اس پر سراج درانی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ملزم کو گرفتار کرنے کے حوالے سے کچھ گائیڈ لائنز جاری کی گئی ہیں، تفتیش کے ابتدائی مراحل میں کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا، ملزم کے وارنٹ میں گرفتاری کی وجہ ابھی تک نہیں بتائی گئی۔

سراج درانی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس وقت لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا ہے، نیب لوگوں کو ذلیل کررہا ہے، کے ڈی اے کے ڈائریکٹر کو بھی ہتھکڑی لگا کر ادارے میں گھومیا گیا۔

سماعت کے دوران انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم کے آباؤ اجداد افغانستان کے احمد شاہ ابدالی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ درانی قبیلے کے خاندان سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ضیاالحق، نواز شریف اور پرویز مشرف کے دور میں چھاپے مارے گئے مگر اس طرح نہیں ہوا، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کے ساتھ کوئی بدسلوکی ہوئی ہے؟

اس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہم نے ملزم کے کمرے میں ایئر کنڈیشن لگادیا ہے اور اسمبلی آنا بھی بند کردیا ہے جبکہ تفتیش اچھے طریقے سے چل رہی ہے۔

نیب کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزم کا 3 افراد سے گٹھ جوڑ لگ رہا ہے، 11 کروڑ روپے کی آمدن ہے جبکہ 44 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، آغا سراج کے بچوں کی 24 کروڑ روپے کی انڈس ویلی کی فیس دی گئی اور جائیدادیں خریدی گئیں۔

اس پر آغا سراج درانی کے وکیل نے کہا کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جائے اور ان کے موکل کے گھر پر چھاپے کی ویڈیو فراہم کی جائے، ہم ان کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سی سی ٹی وی آئے گی تو ہم دے دیں گے۔

جس پر عدالت نے ملزم کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ اس سلسلے میں تحریری طور پر درخواست دیں، جس کے بعد احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 12 اپریل تک توسیع کردی۔

آغا سراج درانی پر الزامات

یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات پر انکوائری کی منظوری دی تھی۔

اس کے علاوہ ان پر دوسرا الزام 352 غیر قانونی تقرریوں سے متعلق تھا جبکہ ان کے خلاف تیسری تحقیقات ایم پی اے ہاسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مخصوص فنڈ میں خورد برد سمیت ان منصوبوں کے پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تقرریوں سے متعلق تھی۔

بعد ازاں 20 فروری کو نیب کراچی نے اپنے راولپنڈی اور نیب ہیڈ کوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

21 فروری کو انہیں کراچی کے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے یکم مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

یکم مارچ کو ان کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک کی توسیع کی گئی تھی، جس کے بعد مزید ان کے جسمانی ریمانڈ میں 2 مرتبہ توسیع کردی گئی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 31, 2019 11:17pm
11 کروڑ روپے کی آمدنی ہے لیکن 44 کروڑ روپے خرچ کیسے؟