کنٹرول لائن کی صورتحال پر آرمی چیف اراکین پارلیمنٹ کو بریفنگ دیں گے

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2019
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ— تصویئر بشکریہ آئی ایس پی آر
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ— تصویئر بشکریہ آئی ایس پی آر

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد کنٹرول لائن کی صورتحال پر آئندہ ہفتے اراکین پارلیمنٹ کو بریفنگ دے کر صورتحال پر اعتماد میں لیں گے۔

یہ ایک ماہ کے عرصے میں آرمی چیف کی پارلیمنٹیرینز کو دوسری بریفنگ ہو گی، اس سے قبل اراکین پارلیمنٹ کو 27فروری کو پارلیمنٹ میں منعقدہ ان کیمرہ سیشن میں بریفنگ دی گئی تھی جہاں اسی دن پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیارے مار گرائے تھے البتہ وزیر اعظم عمران خان نے اس بریفنگ میں شرکت نہیں کی تھی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کے امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا کے فوجی سربراہان سے رابطے

اس اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں سمیت پارلیمنٹ کے اہم رہنما شرکت کریں گے جن میں سابق وزرا بھی شامل ہیں کیونکہ وہ 2 کمیٹیوں کے رکن ہیں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں کمیٹی کے چیئرمین امجد علی خان اراکین اسمبلی کے وفد کی قیادت کریں گے، کمیٹی کے اراکین میں طاہر صادق، چوہدری فرخ الطاف، سید فیض الحسن، برجیس طاہر، اعجاز احمد شاہ، ریاض الحق، محمد خان ڈاہا، اورنگزیب کھچی، عالم داد لالیکا، ریاض حسین پیرزادہ، غوث بخش مہر، خورشید احمد جونیجو، آفتاب شعبان میرانی، امر علی مگسی، جمیل احمد خان، سید امین الحق، صلاح الدین ایوبی، روبینہ عرفان اور رمیش کمار وانکوانیم شامل ہیں۔

وزیر دفاع پرویز خٹک کو بھی طلب کیا گیا ہے کیونکہ وہ دونوں قائمہ کمیٹیوں کے سابق رکن رہ چکے ہیں۔

اراکین قومی اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح 10بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر 1 پر پہنچ جائیں اور جو لوگ براہ راست جی ایچ کیو پہنچنا چاہتے ہیں، انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اجلاس سے قبل اپنی گاڑیوں کے رجسٹریشن نمبر فراہم کریں۔

سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین اعظم سواتی اراکین کی قیادت کریں گے، اس اجلاس میں جو اراکین شرکت کریں گے ان میں رحمٰن ملک، شیری رحمٰن، انوار الحق کاکڑ، چوہدری تنویر خان، خوش بخت شجاعت، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم، کبیر احمد محمد شاہی، جاوید عباسی، طلحہ محمود، مشاہد حسین سید، مشتاق احمد اور سجاد حسین طوری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ

چند دن قبل وزیراعظم نے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے دوبارہ جارحیت کی کوشش کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا تھا کہ مسلح افواج کو ہر دم چوکس رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ نریندر مودی کی حکومت انتخابات سے قبل مزید کوئی جارحیت کر سکتی ہے تاکہ الیکشن میں فائدہ حاصل کر سکے۔


یہ خبر 31مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں