علما کرام کی انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے وزیراعظم کی کوششوں کی حمایت

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2019
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا —فوٹو: ڈان نیوز
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا —فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ دینی مدارس سے فارغ ہونے والے طلبا کو بھی ترقی کے وہی مواقع میسر ہوں جو دیگر تعلیمی اداروں کے طلبا کو ہوتے ہیں۔

اسلام آباد میں علما کرام کے وفد سے ملاقات میں انہوں نے واضح کیا کہ نظام و نصاب تعلیم میں اصلاحات کے ضمن میں حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر کراچی: بین المذاہب ہم آہنگی کی عمدہ مثال

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’حکومت ملک میں عوامی فلاح و بہبود کے فروغ کے لیے کوشاں ہے تاہم ساتھ ہی شرپسند عناصر کے عزائم کو ناکام بھی بنانا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے علما و مشائخ کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں‘۔

وزیرِ اعظم نے اس موقع پر علما کو ملک میں اقتصادی ترقی ، کرپشن کے خاتمے اور عوامی فلاح و بہبود کے حکومتی پروگرام کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

ملاقات کے دوران وفد نے ملک سے انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے حکومت کی کوششوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔

علما کرام کے وفد نے نیوزی لینڈ میں حالیہ دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی اسے کسی مذہب سے جوڑنا مناسب ہے۔

مزید پڑھیں: برلن میں بین المذاہب عبادت گاہ کی تعمیر کا منصوبہ

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے علما مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈے کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ ان عناصر کی بھی مذمت کرتے ہیں جو اپنے مذموم مقاصد کے لیے اسلام کے نام کو بدنام کرتے ہیں۔

علما نے 'پیغامِ پاکستان کانفرنس' کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ سفارشات امن و امان کے فروغ کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

انہوں نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے رویے اور مسلم برادری کے ساتھ ان کے اظہار یکجہتی کو لائقِ تحسین قرار دیا۔

علما کرام نے وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے ملک میں بے سہارا اور محروم طبقات کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ملک میں اقلیتوں کے حقوق محدود ہو رہے ہیں‘

علما کرام کے وفد میں مفتی منیب الرحمن، صاحبزادہ حامد رضا، پیر محمد نقیب الرحمٰن، پیر قمر الدین سیالوی، سید مخدوم عباس، پیر محمد امین الحسنات، سید علی رضا بخاری، مولانا عبدالمالک، مولانا ایم حنیف جالندھری، مفتی محمد نعیم سمیت دیگر شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں