بی آر ٹی کی بروقت تکمیل کیلئے وفاقی افسران کی خدمات لینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2019
بی آر ٹی منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز اکتوبر 2017 میں ہوا تھا—تصویر: شہبازبٹ
بی آر ٹی منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز اکتوبر 2017 میں ہوا تھا—تصویر: شہبازبٹ

پشاور: تحریک انصاف کی گزشتہ صوبائی حکومت کے دور میں شروع کیا جانے والا بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ تاخیر کے سبب صوبائی حکومت کے لیے ہزیمت کا سبب بن گیا۔

منصوبے کے حوالے سے صوبائی انسپیکشن ٹیم کی رپورٹ میں متعدد خامیوں کی نشاندہی کے بعد اب خیبر پختونخوا حکومت نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے وفاقی افسران کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے درمیان بی آر ٹی کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: بی آر ٹی کی 6 ماہ میں تکمیل کیلئے ٹھیکیدار کو اضافی رقم دینے کا انکشاف

مشاورت میں مختلف امور پر تفصیلی بات چیت کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدوں پر وفاقی افسران تعینات کیے جائیں گے۔

منصوبے میں غیر معمولی تاخیر اور ڈیزائن میں سامنے آنے والے نقائص کے باعث غفلت برتنے والے 6 مزید افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اس کے علاوہ منصوبے میں سامنے آنے والے نقائص کے سبب مختلف مقامات پر تعمیرات مسمار کر کے نئے سرے سے تعمیر بھی کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ بی آر ٹی منصوبے تاخیر اور مسائل کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لیے انکوائری کروائیں گے لیکن عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے باضابطہ احکامات موصول نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: پشاور بس منصوبے کا افتتاح غیر معینہ مدت تک ملتوی

تاہم صوبائی حکومت نے 2 اپریل کو صوبائی سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی، جس کی سربراہی میں منصوبہ زیر تکمیل ہے، کے ڈائریکٹر جنرل کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا تھا۔

(بی آر ٹی) منصوبے کے حوالے سے صوبائی انسپیکشن ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ناقص منصوبہ بندی، ڈیزائننگ، کام کرنے کے طریقہ کار میں غفلت اور بدانتظامی کے ذریعے عوام کے پیسے کو برباد کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ منصوبے کے معاملات میں مشکوکیت پائی گئی، حد سے زیادہ قیمتوں والی اشیا کی مقدار میں اضافہ کیا گیا جبکہ جن کی قیمت نہ ہونے کے برابر تھی انہیں خارج ہی کردیا گیا جس سے عوامی خزانے کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کو متنازع پشاور بس منصوبے کی تحقیقات کا حکم

بی آر ٹی منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز اکتوبر 2017 میں ہوا تھا کہ جسے 2018 کے انتخابات سے قبل 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا لیکن اس میں تاخیر کے سبب پشاور ہائی کورٹ نے گزشتہ برس جولائی میں نیب کو اس کی مشکوکیت کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

نیب نے ایشین بینک کے فنڈز سے بننے والے 67 ارب 80 کروڑ روپے کے اس ماس ٹرانزٹ نظام پر اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کی تھی جسے پشاور ہائی کورٹ نے منصوبے میں مزید تاخیر سے بچنے کے لیے سر بہ مہر کردیا تھا۔

صوبائی ٹیم کی رپورٹ میں منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے ڈیزائن میں متعدد مقامات پر پائی جانے والی تکنیکی خامیوں کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں