اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سینیٹ اراکین کے تحفظات کے باوجود پاک چین اقتصادی راہدری( سی پیک) کے جاری منصوبوں پر نظرثانی کے لیے کمیٹی قائم کردی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری سرکاری اعلامیے کے مطابق قومی اسمبلی کی 21 فروری اور سینیٹ کی یکم مارچ کی نشست میں منظورہ کردہ تحریک کے تحت اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی قائم کردی ہے۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں، وزیراعظم

کمیٹی میں پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو نمائندگی دی گئی ہے جس میں قومی اسمبلی کے 14 اور سینیٹ کے 7اراکین شامل ہیں۔

اراکین قومی اسمبلی میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے نور عالم خان، شیر علی ارباب، صداقت علی خان، عمر اسلم خان، میر خان محمد جمالی اور ظلِ ہما، گرینڈ ڈیمو کریٹنگ الائنس کے غوث بخش مہر، مسلم لیگ ن کے احسن اقبال، مرتضیٰ جاوید عباسی، سید عمران احمد شاہ اور مہناز اکبر عزیز، پیپلز پارٹی کے حنا ربانی کھر، متحدہ مجلس عمل کے زاہد اکرم درانی گوادر(بلوچستان) سے آزاد امیدوار محمد اسلم بھوتانی شامل ہیں۔

مذکورہ تحریک پر سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی جانب سے نامزدگی کے بعد کمیٹی کے لیے 7سینیٹرز کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی پیک پر ایک خصوصی کمیٹی پہلے سے ہی کام کر رہی ہے اور اس کے اراکین نے بلوچستان میں منصوبے کے مقامات کا دورہ بھی کیا تھا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ایوان بالا کے اراکین اسپیکر کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کا حصہ بننے کے خواہاں نہیں، حال ہی میں چیئرمین سینیٹ کی زیر سربراہی ہونے والے کاروباری ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے سینیٹ کمیٹی کی موجودگی میں سی پیک پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کو غیرضروری قرار دیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس اقدام کی مخالفت کرنے والے سینیٹرز نے خدشہ ظاہر کیا کہ پارلیمانی کمیٹی اس لیے قائم کی گئی ہے تاکہ حکمران جماعت سیکریٹریٹ پر اپنا کنٹرول حاصل کر سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اسپیکر کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا اعلامیہ جاری ہونے کے باوجود سینیٹ کمیٹی کو ختم نہیں کیا جائے گا کیونکہ ماضی میں بھی ایسا ہو چکا ہے۔

جب اس سلسلے میں قائد ایوان اور پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے حوالے سے ایوان میں قرارداد پیش کرنے والے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کہ انہیں بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلوں کا علم نہیں کیونکہ خراب صحت کی وجہ سے انہوں نے بہت کم دیر کے لیے اجلاس میں شرکت کی تھی۔

اسپیکر کی جانب سے اعلامیے میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ یہ کمیٹی کس طرح کام کرے گی۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ کمیٹی سی پیک منصوبوں کی نگرانی کرے گی، منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے نظر رکھی جائے گی اور منصوبوں پر فوری اور بروقت عمل کے حوالے سے تجاویز پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان سی پیک منصوبے کے معاہدوں پر نظرثانی کرے گا‘

کمیٹی بہتری کے لیے تجاویز دے سکے گی جس سے وقت اور پیسے کی بچت کے ساتھ ساتھ عوام کو بہتر سروسز کی فراہمی بھی یقینی ہو سکے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی فیڈریشن میں سی پیک کے حوالے سے اتفاق رائے اور سپورٹ کے فروغ کے لیے کوششیں بھی کرے گی۔

کمیٹی کو ایک مخصوص عرصے کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو رپورٹ پیش کرنا ہو گی اور وہ اس سلسلے میں طریقہ کار بھی وضع کر سکتی ہے۔

سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر مستقل بنیادوں پر نظرثانی کے لیے دونوں ایوانوں کی متعدد کمیٹیاں پہلے ہی کام کر رہی ہیں جس میں پلاننگ اور ڈیولپمنٹ اور کمیونیکیشن کی کمیٹیاں بھی شامل ہیں۔


یہ خبر 5اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں