پاکستان کا 360 بھارتی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2019
ڈاکٹر فیصل کے مطابق بھارتی قیدیوں کو 4 مراحل میں رہا کیا جائے گا—فائل/فوٹوڈان
ڈاکٹر فیصل کے مطابق بھارتی قیدیوں کو 4 مراحل میں رہا کیا جائے گا—فائل/فوٹوڈان

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت سے مثبت جواب کی توقع ظاہر کرتے ہوئے پاکستانی جیلوں میں قید 360 بھارتیوں کو رواں ماہ چار مراحل میں رہا کرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان رواں ماہ 360 بھارتی قیدیوں کو چار مراحل میں رہا کرے گا اور امید ہے کہ اس فیصلے کا بھارت مثبت جواب دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 360 بھارتی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں سے 355 ماہی گیر اور 5 عام شہری ہیں اور قیدیوں کو چار مرحلوں میں چھوڑا جائے گا۔

قیدیوں کی رہائی کے مراحل سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 اپریل، 15 اپریل اور 22 اپریل کو 100،100 اور 29 اپریل کو 60 قیدی رہا کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:گرفتار بھارتی پائلٹ کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا

خیال رہے کہ 14 فروری کو پلوامہ میں بھارتی پیراملٹری فورس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہوئے تھے اور 26 فروی کو بھارت نے پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں کارروائی کا دعویٰ کیا تھا جس کے اگلے روز پاک فضائیہ نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے تھے اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان نے امن کی خاطر خیرسگالی کے طور پر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو فوری طور پر رہا کردیا تھا اور واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا لیکن اسی دوران بھارت کے جیل میں قید ایک پاکستانی کو مارا گیا تھا اور بھارت نے اس کی میت واہگہ بارڈر پر پاکستان کے حوالے کی تھی۔

رواں سال فروری میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں حملے پر بھیجے گئے بھارتی ڈوزیئر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی جواب پر بھارت کی طرف سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:پلوامہ حملہ: بھارتی ڈوزیئر میں مسعود اظہر کا ذکر تک نہیں، دفتر خارجہ

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کرتارپور راہداری کے حوالے سے پاکستان سنجیدہ ہے دنیا جانتی ہے کہ کرتارپور پر بھارت مذاکرات سے پیچھے ہٹا، کرتارپور پر بھارتی تحفظات غیر مناسب ہیں اگر کرتارپور راہداری نہ کھلی تو ذمہ دار بھارت ہو گا۔

قیدیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت میں 347 پاکستانی اور پاکستان میں 537 بھارت کے شہری قید ہیں۔

میڈیا کو اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کو امریکا کی طرف سے آبدوز شکن اسلحے کی فراہمی سے متعلق رپورٹس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے فیصلوں سے خطے میں اسلحے کی دوڑ میں اضافہ ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے ملک کو اسلحہ دیا جا رہا ہے جس نے 27 فروری کو پاکستان پر حملے کی کوشش کی تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کیے جانے والے کام ہمارے اپنے مفاد میں ہیں جن پر ڈپلومیٹک کور کو بریفنگ دینے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں