عوام رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں پرعمل کرنے کے پابند نہیں،قائمہ کمیٹی

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2019
سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ وزارت میں لوگ ہوا میں پیسے بنا رہے ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز
سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ وزارت میں لوگ ہوا میں پیسے بنا رہے ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں رویت ہلال کمیٹی کی موجودہ قانونی حیثیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عوام رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں پر شرعی اور قانونی طور پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس مولانا اسعد محمود کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں ہوا جہاں رویت ہلال کمیٹی کے قیام پر اب تک ہونے والے کام کے حوالے سے مکمل تفصیلات طلب کرلی گئیں اور اگلے اجلاس میں مکمل ایجنڈا رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رکن اسمبلی شگفتہ جمانی کا کہنا تھا کہ ملک میں کم از کم عید تو ایک دن ہونی چاہیے لیکن تاحال رویت ہلال کمیٹی کے قواعد نہیں بنے، اگر بنے ہیں تو فراہم کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رویت ہلال کمیٹی میں اس وقت جو لگ بیٹھے ہوئے ہیں معلوم نہیں ان کی نگاہ بھی ٹھیک ہے یا نہیں۔

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ موجودہ رویت ہلال کمیٹی کی ابھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اس لیے عوام رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں پر شرعی اور قانونی طور پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رویت ہلال ایکٹ:چاند کا نجی اعلان کرنے والے کو 1 سال سزا کی تجویز

رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی کا کہنا تھا کہ شمسی کیلنڈر کے ساتھ ساتھ لونر کیلنڈر بھی ہونا چاہیے، جس کے لیے کمیٹی اس پر کام تیز کرے۔

کمیٹی کو حج کوٹہ کے طریقہ کار پر بریفنگ

وزارت مذہبی امور کے سیکریٹری مشتاق علی کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو حج کوٹہ کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو رواں سال 1 لاکھ 86 ہزار عازمین کا کوٹہ دیا تھا جو 60 فیصد سرکاری اور 40 فیصد نجی شعبے کے لیے مختص ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے جو 5 ہزار اضافہ کیا گیا ہے وہ ریگولر کوٹہ نہیں بلکہ سعودی عرب نے اپنی خوشی سے دیا ہے جو صرف ایک دفعہ کے لیے ہے، تاہم ہماری مردم شماری جب اقوام متحدہ میں رجسٹر ہوگی تو کوٹے میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔

سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے انکشاف کیا کہ گزشتہ سال یہ 5 ہزار کوٹہ وزارت نے پرائیویٹ آپریٹرز کو دیا تھا جس پر شگفتہ جمانی نے کہا کہ جن آپریٹرز کو یہ اضافی کوٹہ دیا گیا تھا وہ دستاویزات فراہم کی جائیں۔

مزید پڑھیں: رویتِ ہلال کے تنازع کا حل کیا ہے؟

سیکریٹری مشتاق علی نے کہا کہ سرکاری حج پیکج میں کوئی منافع شامل نہیں ہے، نجی ٹور آپریٹرز پابند ہیں کہ 5 فیصد عازمین کو سرکاری پیکج پر لے کر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال سعودی عرب سے 14 ہزار مزید عازمین کوٹہ ملنے کا امکان ہے جو تاحال نہیں ملا جبکہ رکن قائمہ کمیٹی شگفتہ جمانی نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق گزشتہ سال حکومت نے 5 ہزار کوٹہ استعمال نہیں کیا تھا تاہم سیکریٹری مذہبی امور کا کہنا تھا کہ جو دستاویزات ہمارے پاس ہیں اس کے مطابق اضافی کوٹہ نجی کمپنیوں کو دیا گیا تھا۔

شگفتہ جمانی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کن کمپنیوں کو وہ اضافی کوٹہ دیا گیا تھا، کس نے دیا اور کیسے دیا بتایا جائے اور شاہدہ اختر نے کہا کہ نجی کمپنیوں کا تمام ڈیٹا ویب سائٹ پر فراہم کیا جائے۔

سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ کمیٹی بیلٹنگ کے سافٹ وئیر پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر جائزہ لے سکتی ہے، جو خاندان ٹوٹ گئے ہیں ان کے لیے ہارڈشپ رکھا گیا ہے جس کو ایک عشاریہ 5 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے اوراس کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوٹہ کی تقسیم غیر شفاف ہوتی رہی ہے اس بات کو تسلیم کرتا ہوں، ماضی میں حج کوٹہ من پسند کمپنیوں میں تقسیم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے بعد حج درخواستوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں کمی

801 کمپنیاں ایسی ہی جن کے پاس 2005 سے کوٹہ آرہا ہے لیکن پہلے کتنے سیکریٹری آئے کس کو الزام دے سکتے ہیں تاہم نجی ٹور آپریٹرز کے پیکج کا فیصلہ وزارت کرتی ہے۔

مشتاق علی نے کہا کہ 90 کمپنیوں کو 5 لاکھ تک جرمانہ اور 7 کو بیلک لسٹ کیا جاچکا ہے اورجو نیا کوٹہ آئے گا وہ صرف انرولڈ کمپنیوں کو دیا جائے گا جبکہ تھرڈ پارٹی سے نئی کمپنیوں کی جانچ پڑتال آر ایس ایم سے کروائی گئی ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ لوگ وزارت میں ہوا میں پیسہ بنا رہے ہیں اور آر ایس ایم کی فہرست میں کمیاں رہ گئی ہیں لیکن میں اس کو کھول نہیں سکتا، اراکین پارلیمنٹ کے پاس ہارڈ شپ کی درخواست آرہی ہے وہ وزارت کی کمیٹی کو بھجوائیں، میں کچھ نہیں کرسکوں گا۔

سیکرٹری وزارت نے کہا کہ 14 ہزار اضافی کوٹہ ملنے پر دوبارہ قرعہ اندازی ہوگی۔

ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پر رکن قائمہ کمیٹی شنیلہ رتھ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ3 ذیلی کمیٹیاں کس اجلاس میں بنیں حالانکہ صرف پیغام بھجوا دیا گیا تھا، ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پر مجھے اعتراض ہے۔

سندھ میں ہندو لڑکیاں اغوا ہوئیں، کھئیل داس کوہستانی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن کھئیل داس کوہستانی نے قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں کہا کہ سندھ میں ہندو لڑکیوں کا اغوا ہوا، اگر کوئی اسلام قبول کرتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، واحد اسلام مذہب ہے جو اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: پمز کی رپورٹ میں نومسلم لڑکیوں کے بالغ ہونے کی تصدیق

آفتاب جہانگیر نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہیے کیونکہ سیکرٹری وزارت مذہبی امور جبری طور پر ہونے والی شادیوں کو نہیں رکوا سکتے۔

روڈ ٹو مکہ پر بریفنگ

سیکریٹری وزارت مذہبی امور مشتاق علی نےکمیٹی کو روڈ ٹو مکہ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے انڈونیشا اور ملائشیا کو یہ سہولت دی ہوئی ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے روڈ ٹو مکہ منصوبے میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پرسعودی عرب کا 14 رکنی اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان کا دورہ کرکے گیا ہے اور فی الحال اسلام آباد کو روڈ ٹو مکہ منصوبے کا حصہ بنایا ہے۔

سیکرٹری وزیرمذہبی امور کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت اپنے حکام اور تمام سیکیورٹی کا سامان ساتھ لے کر آئیں گے، روڈ ٹو مکہ کے لیے چارٹرڈ فلائٹس کی شرط رکھی ہے جبکہ اس منصوبے کا اطلاق نجی ٹور آپریٹرز پر نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پی آئی اے، ائیربلیو اور سعودی ائیرلائن سے چارٹرڈ جہازوں کے لئے بات چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حج کیلئے ای ویزا سروس، امیگریشن کلیئرنس کیلئے حکومتی کوششیں جاری

رکن کمیٹی شاہدہ اخترعلی نے کہا کہ معاونین خادمین کے لیے صحافیوں کو بھی حج مشن پر لے جایا جائے کیونکہ میڈیا ہماری آنکھیں اور کان ہیں انہیں ساتھ لے جایا جانا چاہیے جس پر سیکریٹری نے کہا کہ صحافیوں کو ساتھ لے جانے کے لیے بحث آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلیں۔

شاہدہ اختر کا کہنا تھا کہ معاونین اور خدام کے نام پر لوگ اپنے چپڑاسی تک کو ساتھ لے جاتے ہیں تاہم سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ معاونین اور خادم سرکاری اداروں سے لے جاتے ہیں۔

شگفتہ جمانی نے کہا کہ وزارت کی ایڈوائزی کمیٹی موجود نہیں ہے جس پر چیئرمین کمیٹی مولانا اسعد محمود نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں ذیلی کمیٹیوں کا اعلان کردیا گیا تھا۔

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ایک ذیلی کمیٹی کام کررہی وہ کام ختم کرے گی تو دوسری کے لیے سب سے رائے لی جائے گی، ہم چاہتے ہیں حجاج کے لیے سعودی عرب میں انتطامات کے حوالے سے کمیٹی قائم کردیں۔

انہوں نے سیکریٹری کو کہا کہ آئندہ اجلاس میں حج انتطامات پر مکمل بریفنگ دی جائے تاہم شنیلہ رتھ نے ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پر اختلافی نوٹ لکھوا دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں