شام:باغیوں کے مقبوضہ علاقے میں بمباری سے 13 شہری جاں بحق

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2019
تین مختلف علاقوں میں 8 شہری جاں بحق ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
تین مختلف علاقوں میں 8 شہری جاں بحق ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

شام میں جنگجووں کے زیر تسلط شمال جنوبی علاقے ادلب میں بمباری سے 13 شہری جاں بحق ہو گئے۔

خبر ایجنسی ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے بتایا کہ حالیہ پرتشدد کارروائی کے باعث 7 ماہ سے جاری امن معاہدے کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: اسلحہ ڈپو میں دھماکا، 12 بچوں سمیت 39 افراد جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقے میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے سابق گروپ کا قبضہ ہے۔

سیرین آبزرویٹری کے مطابق شامی فورسز نے راکٹ اور آرٹلری فائر کیے جس کے نتیجے میں 9 شہری ادلب میں جاں بحق ہوئے۔

برطانیہ میں قائم ایس او جی نے بتایا تین مختلف علاقوں میں بالترتیب 5، 3 اور ایک شہری جاں بحق ہوئے، دوسری جانب جنگجووں کے حملے میں مزید 4 شہری جاں بحق ہوگئے۔

مزید پڑھیں: اقوامِ متحدہ کا شام میں 30 روز کی عارضی جنگ بندی کا مطالبہ

ریاستی نیوزایجنسی صنعا کے مطابق ایک راکٹ ہسپتال پر گرا جس کی زد میں آکر ہسپتال کا ایک عہدیدار جاں بحق ہوا۔

این جی او کے مطابق ادلب میں گزشتہ ہفتے سے تاحال بمباری کے نتیجے میں تقریباً 30 سےزائد شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

شام میں جاری اس جنگ کے بعدریڈ کراس کی عالمی تنظیم (آئی سی آر سی) نے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں انسانی بنیادوں پر خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے، خاص طور پر حملوں میں زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کی فوری ضرورت ہے۔

شام میں آئی سی آر سی کی سربراہ میریان گیسر کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید لوگ اس لڑائی سے متاثر ہوں گے اور یہ ایک پاگل پن ہے جسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور ترکی شام کے معاملے پر باہمی اختلاف ختم کرنے پر متفق

خیال رہے کہ ادلب کے اکثر علاقوں میں باغیوں اور حیات التحریر الشام کا قبضہ ہے لیکن داعش کا تعاون بھی انہیں حاصل ہے جبکہ حکومت کے پاس محدود کنٹرول ہے۔

شام میں حالیہ مہینوں میں ہونے والے دھماکوں اور کارروائیوں میں باغیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں صوبے میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔

ادلب میں باغی گروپوں کے درمیان بھی کشمکش جاری ہے جس کے نتیجے میں صوبے میں ہونے والے چند دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں