مودی کا کشمیریوں کے خصوصی حقوق ختم کرنے اور ایودھیا میں مندر کی تعمیر کا وعدہ

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2019
بھارت میں 11 اپریل سے ووٹنگ کا آغاز ہوگا — فوٹو: رائٹرز
بھارت میں 11 اپریل سے ووٹنگ کا آغاز ہوگا — فوٹو: رائٹرز

بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے انتخابی منشور میں آئین کے آرٹیکل 35 اے ختم کرکے بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے عوام کے خصوصی حقوق واپس لینے اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے ’ سنکلپت بھارت‘ کے عنوان سے جاری کیے گیے منشور میں 75 اہداف کا اعلان کیا ہے جنہیں 2022 میں بھارت کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے تک پورا کیا جائے گا۔

بی جے پی نے کہا کہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو گزشتہ 5 برس میں ایک کھرب 40 ارب خرچ کیے جائیں گے،منشور میں 50 شہروں کے لیے میٹرو ٹرین چلانےاور نیشنل ہائی وے نیٹ ورک کو دگنا کرنے کا وعدہ کیا گیا۔

حکمران جماعت نے کہا کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو جلد از جلد ایودھیا میں مسجد کی جگہ رام مندر قائم کریں گے۔

یاد رہے کہ دسمبر 1992 میں ایودھیا - بابری مسجد کا تنازع اس وقت پرتشدد صورت اختیار کرگیا تھا جب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشد اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے حمایت یافتہ مشتعل ہجوم نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’مخالف جماعتیں ووٹ کیلئے مسلمانوں کے عدم تحفظ کا سہارا لے رہی ہیں‘

مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے کا خاتمہ اور ایوودھیا میں مندر کی تعمیر کا وعدہ حالیہ چند سالوں میں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تنازعات کا باعث رہے ہیں۔

گزشتہ 3 دہائیوں میں کشمیر میں بھارت کی پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے ہزاروں کشمیری جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ایودھیا میں 500 سال قدیم مسجد کو شہید کرنے کی وجہ سے ہونے والے فسادات میں 2 ہزار افراد قتل کردیے گئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 11 اپریل سے شروع ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے امکانات زیادہ ہیں تاہم ملازمتوں کی کمی اور دیگر مسائل کی وجہ سے بعض افراد تشویش کا شکار ہیں۔

نریندر مودی نے نئی دہلی ہیڈکوارٹرز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ قومیت ہماری حوصلہ افزائی ہے‘۔

بھارتیہ جنتا پارٹی، مقبوضہ کشمیر میں خصوصی آئینی حقوق واپس لینے کے لیے مسلسل کوشش کررہی ہے۔

خیال رہے کہ آرٹیکل 35 'اے' مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ریاست کے مستقل شہریوں اور ان کے خصوصی حقوق کا تعین کرے۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کے مقابلے میں پریانکا گاندھی کو جدوجہد کرنی پڑے گی

بی جے پی نے 1954 میں نافذ کی گئی آئین کی شق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ ہمارا ماننا ہے کہ آرٹیکل 35 اے ملک کی ترقی میں ایک رکاوٹ ہے‘۔

حکمراں جماعت نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔

سینٹر فار ڈیولپنگ سوسائیٹیز کے ڈائریکٹر سنجے کمار کا کہنا ہے کہ ’ بی جے پی کی مہم قومیت، قومی سلامتی کے گرد گھومتی ہے اور یہی چیز ان کے منشور میں بھی موجود ہے‘۔

دوسری جانب کشمیری سیاسی رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ ’ اس اقدام سے وسیع پیمانے پر کشیدگی پیدا ہوگی‘۔

کشمیر کی نیشنل کانفرنس پارٹی کے صدر فاروق عبداللہ نے انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ انہیں ایسا کرنے دیں اور یہ ہماری آزادی کا راستہ بنائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ وہ غلط ہیں، ہم اس کے خلاف لڑیں گے‘۔

کشمیر میں بائیں بازو کی جماعت کے سربراہ محمد یوسف تری گامی نے ’ تباہ کن اور ناقابل تصور ‘ سے خبردار کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری

بھارت میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا جو 19 مئی تک جاری رہے گی، ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی اور اسی دن نتائج کا اعلان بھی کیا جائےگا۔

بی پی جے کے برعکس اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھارت کے زیرتسلط کشمیر کے حوالے سے مثبت اقدامات کا عندیہ دیا ہے، گزشتہ ہفتے کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں ملازمتوں میں اضافے، بھارت میں غریب خاندانوں کو پیسے دینے اور مقبوضہ کشمیر میں فوجیوں کو دیے گئے خصوصی اختیارات سے متعلق قانون میں ترمیم کا عہد کیا تھا۔

کانگریس نے بی جے پی کے منشور کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے چھوٹے کسانوں کے لیے پنشن اسکیم لانے کا عہد کیا جو کہ بھارت کے 26 کروڑ 30 لاکھ کسانوں کا 80 فیصد سے زائد حصہ ہیں اور ان کے پاس 5 ایکڑ سے کم زمینیں ہیں۔

اپوزیشن پارٹی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ 2014 سے پہلے کے پرانے اچھے دن یاد کریں جب بھارتی شہریوں کے پاس ملازمتیں تھیں اور ایک وزیراعظم جس نے ان سے جھوٹ نہیں کہا تھا‘۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2024 تک انفرااسٹرکچر میں ایک کھرب 44 لاکھ ڈالر کی سرمای کاری کا وعدہ کیا ہے جس سے ملازمت کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

بی جے پی نے مڈل کلاس طبقے کے لیے کم ٹیکس اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

انتخابی منشور میں دہشت گرد کے خلاف زیرو ٹالرینس (عدم برداشت) پالیسی اپنانے اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو مکمل اختیار دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں