جعلی اکاؤنٹس سے متعلق چوتھا ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2019
نیب نے اس سے قبل 3 ریفرنس دائر کیے ہیں جس میں سے ایک ایف آئی اے کی تحقیقات پر مشتمل ہے — تصویر: نیب ویب سائٹ
نیب نے اس سے قبل 3 ریفرنس دائر کیے ہیں جس میں سے ایک ایف آئی اے کی تحقیقات پر مشتمل ہے — تصویر: نیب ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر دباؤ بڑھاتے ہوئے جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے چوتھا ریفرنس دائر کردیا جس میں اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) اور ان کی اہلیہ کو بھی بطور ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں نیب نے 13 ملزمان کو نامزد کیا ہے جن میں اسپیشل انیشی ایٹو ڈپارٹمنٹ سندھ کے سابق سیکریٹری اعجاز احمد خان، ٹھٹہ کو پانی فراہمی اسکیم کی پروکیورمنٹ کمیٹی کے چیئرمین حسن علی میمن، اور کمیٹی کے اراکین، علی اکبر ابڑو، اعجاز احمد میمن، اطہر نواز درانی، عبدالحلیم میمن، محمد فرخ خان، محمد رمضان، محمد صدیق سلیمانی اور ذیشان یوسف جبکہ نجی ٹیھکیدار ہریش، اومنی گروپ کے سی ای او خواجہ عبدالغنی مجید اور مناہل مجید شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: 2 ملزمان پی پی پی قیادت کے خلاف گواہ بننے کیلئے تیار

ریفرنس میں سابق سیکریٹری اعجاز احمد خان، پروکیورمنٹ کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی طور پر نجی ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ان میں سے کچھ افراد پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے حاصل کردہ رقم سے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پلاٹس خریدے۔

ریفرنس کی رو سے اومنی گروپ کے سی ای او کو نیب نے مفرور قرار دیا ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں اپنی اہلیہ کے نام پر پلاٹ خریدا جسے نیب پہلے ہی حاصل کرچکا ہے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس دائر، 60 کروڑ روپے کا پلاٹ نیب کے حوالے

دوسری جانب آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی ریفرنس کا سامنا کررہے ہیں جسے کراچی کی بینکنگ عدالت سے اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کیا گیا تھا، جس کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کی تھیں لیکن نیب چیئرمین کی درخواست پر اسے نیب میں منتقل کردیا گیا تھا۔

نیب نے پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے ایک اور ریفرنس دائر کر رکھا ہے جس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کے سابق ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید، کے ایم سی کے سابق میٹرو پولیٹن کمشنرز متانت علی خان اور شمس الدین صدیقی، کراچی ڈیولمپنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر نجم الزماں، ایڈیشنل ڈائریکٹر سید جمیل احمد، عبدالرشید، عبدالغنی مجید اور یونس قدوائی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ملک ریاض کے بیٹے اور داماد کے خلاف ریفرنس دائر

نیب کے مطابق ان تمام افراد نے سرکاری عہدوں پر رہتے ہوئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رفاہی پلاٹس غیر قانونی طور پر غیر مستحق افراد کو الاٹ کیے۔

اس کے علاوہ نیب نے آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی، سندھ بورڈ آف ریونیو کے سینئر حاضر سروس اور ریٹائر افسران کے خلاف پنک ریزیڈینسی ریفرنس بھی دائر کررکھا ہے۔

اس ریفرنس میں سندھ لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ کے سابق سیکریٹری آفتاب میمن، اومنی گروپ کے عبدالمجید غنی اور دیگر 7 ملزمان نامزد ہیں۔

ریفرنس کے مطابق ملزمان نے 23 اور7 ایکڑ رقبے کے 2 پلاٹس کو غیر قانونی طور پر ریگولرائز کرنے میں ایک دوسرے کی معاونت کی جس سے قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس ریفرنس: احتساب عدالت میں 19 اپریل کو سماعت ہوگی

اس ضمن میں تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں سامنے آنے والے ثبوتوں کے مطابق زرداری اور اومنی گروپ، جو 1981 اور 2001 میں 6 سو اور 6 ہزار روپے کی رقم سے شروع کی گئیں، نے قرضوں، حکومتی فنڈز میں غبن، رشوت اور دیگر جرائم کے ذریعے بھاری اثاثے بنائے۔


یہ خبر 10 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں