’9 ماہ میں اس پوزیشن پر آگئے کہ آئی ایم ایف سے اپنی شرط پر قرض لے رہے ہیں’

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2019
گورنر سندھ نے کہا کہ گرین بس کو شروع ہونے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے— فوٹو: اے پی پی
گورنر سندھ نے کہا کہ گرین بس کو شروع ہونے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے— فوٹو: اے پی پی

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتیں آئی ایف کی شرائط پر قرض لیتی تھیں لیکن گزشتہ نو ماہ کے دوران ملک ایسی پوزیشن میں پہنچ گیا ہے کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے اپنی شرائط پر قرض لے رہی ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ پہلے کے حکمران عوام کے پیسے کو اپنی جائیدادیں بنانے پر خرچ کرتے تھے، یہ پیسہ پاکستان سے باہر لے جا رہے تھے، بچوں کے نام پر جائیدادیں بن رہی تھی اور آپ کے سامنے تمام کیسز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: ’اصلاحات نہ کیں تو 2024 تک پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار مزید کم ہو جائے گی‘

انہوں نے کہا کہ اب تک اس حکومت نے کوئی ایک بھی کیس کسی کے خلاف بھی درج نہیں کیا اور یہ پرانے مقدمات ہیں جو چل رہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اداروں کو طاقت دی ہے، اگر ادارے خود سے کوئی کام کر رہے ہیں تو ان پر حکومت کا زور نہیں چل سکتا۔

عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ نیب پر حکومت کا زور نہیں چل سکتا، حکومت پاکستان ایف آئی اے سے کوئی کام زبردستی نہیں کرا رہی اور دونوں ادارے اپنی تحقیقات کر رہے ہیں۔

گورنر سندھ نے کہا کہ دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہے، دنیا کو پاکستان کا مثبت امیج جا رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف حکومت ہم آئی ایم ایف سے اپنی شرائط پر قرض لے رہی ہے، پہلے آئی ایم ایف اپنی شرائط پر قرض دیتا تھا لیکن 9ماہ میں میں پاکستان ایسی پوزیشن پر پہنچ گیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے اپنی شرائط پر قرض لے رہا ہے۔

ضرور پڑھیں: اصلاحات سے پاکستان میں ٹیکس وصولی کے ساتھ رشوت خوری میں بھی اضافہ ہوا، آئی ایم ایف

ایک سوال کے جواب میں عمران اسماعیل نے کہا کہ چوری کے لیے مہنگائی اور معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے مہنگائی کرنے میں فرق ہے، سابق حکومت نے زبردستی ڈالر کو مہنگا ہونے سے روکا ہوا تھا، مہنگے قرضے لے کر مارکیٹ میں پیسہ ڈالا گیا تھا تاکہ ڈالر نیچے رہے اور ایسے اقدامات کے نتائج اب آپ کے سامنے آ رہے ہیں۔

سول ایوی ایشن کی زمین کے حوالے سے سوال پر گورنر سندھ نے کہا کہ ایوی ایشن کی زمین ان کی ملکیت ہے، ہم وہاں کوئی کمرشل منصوبہ بنانے نہیں جا رہے بلکہ ایک یونیورسٹی بنانے کے لیے ان سے بات کر رہے ہیں اور اس میں کوئی قدغن نہیں ہونی چاہیے اور اگر کسی کو لگتا ہے کہ اس سے کسی کو کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے لیے وزیر اعظم کو 162ارب روپے کی سفارشات دی ہیں اس میں تین طرح کے منصوبے ہیں اور ان میں فوری طور پر مکمل ہونے والے منصوبوں میں سے 7 منصوبوں کا اگلے تین سے 4 ماہ میں افتتاح ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا آئی ایم ایف پیکج رکوانے کیلئے امریکا میں بھارتی لابی سرگرم

ان کا کہنا تھا کہ گرین بس منصوبے کا انفرا اسٹرکچر تیار ہے اور اس کے لیے ہم آپریٹنگ پارٹنرز کے حوالے سے معاملات دیکھ رہے ہیں اور اس منصوبے کو شروع ہونے میں 8ماہ سے ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

عمران اسماعیل نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا کی 200 بی آر ٹی بسیں کراچی پورٹ پر موجود ہیں اور 12تاریخ کو وزیر اعظم سے ملاقات میں وزیر اعظم سے گزارش کروں گا کہ اگر ممکن ہو تو اس میں سے 25بسیں ہمیں ادھار دے دیں تاکہ ہم گرین لائن کو فوری شروع کر سکیں اور جب گرین لائن کی بسیں آئیں گی تو ہم انہیں بسیں واپس کر دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں