ترقیاتی منصوبوں پر 9 ماہ کے دوران 449 ارب روپے کی کم رقم خرچ

12 اپريل 2019
مالی سال 2019 کے دوران جولائی سے مارچ تک ادائیگیوں میں نمایاں کمی رہی—فائل فوٹو: ڈان اخبار
مالی سال 2019 کے دوران جولائی سے مارچ تک ادائیگیوں میں نمایاں کمی رہی—فائل فوٹو: ڈان اخبار

اسلام آباد: حکومت نے مالی سال 19-2018 کی پہلی 3 سہ ماہی کے دوران ترقیاتی پروگرامات کے لیے تقریباً 449 ارب روپے ادا کیے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 607 ارب روپے کے مقابلے میں 26 فیصد کم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پلاننک کمیشن (پی سی) کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے کی گئی ادائیگیوں کی اپ ڈیٹ ظاہر کرتی ہیں کہ مالی سال کے مکمل ہونے کے قریب آتے ہی حکومت نے گزشتہ دو ہفتوں میں ترقیاتی فنڈز کی فراہمی میں تیزی کی۔

تاہم اب بھی مالی سال 2019 میں جولائی سے مارچ کے دوران ہدف کردہ ادائیگیوں میں نمایاں کمی رہی جس کی بڑی وجہ خزانے کا شارٹ فال ہے۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی اخراجات کے لیے 10 کھرب 67 ارب روپے سےزائد کی تجویز

یہ حقیقت واضح ہے کہ حکومت نے صرف 2 ہفتوں میں تقریباً 75 ارب روپے جاری کیے اور جب تک نظرثانی شدہ پی ایس ڈی پی کے لیے سالانہ مختص کیے گئے 675 ارب روپے میں سے کل ترقیاتی اخراجات 373 ارب روپے یا 55 فیصد پر موجود تھے۔

اپریل کے پہلے ہفتے میں کل اخراجات کی ادائیگی بڑھ کر 449 ارب روپے تک پہنچ گئی جو نظرثانی شدہ ہدف کا 66.5 فیصد یا اصل مختص کیے گئے ایک ہزار 30 ارب کے44 فیصد سے کم ہے۔

پلاننگ کمیشن کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے 9 ماہ میں پی ایس ڈی پی کے بنیادی منصوبوں کے لیے تقریباً 432 ارب روپے جاری کیے جو 597 ارب روپے کی نظرثانی شدہ رقم کا 72 فیصد تھا، اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے خصوصی منصوبوں، خصوصی علاقوں اور وزیر اعظم کے پروگرامات کے لیے 17 ارب روپے علیحدہ جاری کیے۔

حکومت کو امید ہے کہ رواں مالی سال کے دوران اس کا مالی خسارہ جی ڈی پی کا 6.3 فیصد کو عبور کرلے گا، جو گزشتہ برس ستمبر میں مقرر کیے گئے 5.1 فیصد کے نظرثانی شدہ ہدف سے کافی زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ اسے مالی سال 2019 کے 9 ماہ کے دوران پہلے ہی 318 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

دوسری جانب پی ایس ڈی پی عملدرآمد پلان کے مطابق حکومت کو 31 مارچ تک سالانہ مختص کیے گئے فنڈز کا تقریباً 70 فیصد جاری کرنا چاہیے۔

وزارت خزانہ کے ساتھ مشاورت ہونے کے بعد طے شدہ ادائیگی کے طریقہ کار کے تحت مالی سال کی پہلی اور دوسری سہ ماہی میں مختص فنڈز کا 20، 20 فیصد جاری کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں 30، 30 فیصد کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 3 سہ ماہی کے دوران پلاننگ کمیشن نے کل 39 وفاقی وزارتوں اور محکموں کے لیے تقریباً 178 ارب روپے جاری کیے، جو سالانہ مختص 291 ارب 50 کروڑ روپے کا 61 فیصد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا تجارتی خسارہ 14 فیصد کمی کے بعد 23 ارب 45 کروڑ ڈالر کی سطح پر

اس کے مقابلے میں گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران ان وزارتوں کو 138 ارب روپے جاری کیے گئے تھے، جو ان کے مختص 302 روپے کی 46 فیصد رقم تھی۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ستمبر میں پیش کیے گئے ضمنی بجٹ میں سابق فاٹا کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کے باوجود پلاننگ کمیشن نے ان علاقوں کی ترقیاتی کاموں کے لیے اب تک کوئی فنڈز جاری نہیں کیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس حکومت نے سالانہ مختص 26 ارب 90 کروڑ روپے کے مقابلے میں 9 ماہ میں ان قبائلی علاقوں کے لیے 16 ارب 90 کروڑ روپے جاری کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں