شہباز شریف کی بیٹیوں کے گھر چھاپے کا دعویٰ، نیب کی تردید

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2019
نیب نے دعوے کی تردید کردی — فائل فوٹو/ اے ایف پی
نیب نے دعوے کی تردید کردی — فائل فوٹو/ اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب نے شہاز شریف کی بیٹیوں کے گھر کا محاصرہ کرلیا تاہم نیب نے ان کا دعویٰ مسترد کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان کے مطابق نیب نے پولیس کے ہمراہ شہبازشریف کی بیٹیوں کے گھر پر بغیر اطلاع چھاپہ مارا۔

دوسری جانب نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہبازشریف کی صاحبزادی کے گھر کا گھیراؤ کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں،نیب کی ٹیم شہباز شریف کی صاحبزادیوں کے گھر طلبی کے نوٹسز پہنچانے گئی۔

مزید پڑھیں: رمضان شوگر ملز اور صاف پانی اسکینڈلز میں حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت منظور

نیب کا کہنا تھا کہ پولیس کی گاڑی نیب ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے ساتھ گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص عناصر نیب کو بدنام کرنے کے لیے من گھرٹ پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب لاہور نے پہلی بار شریف خاندان کے خلاف کیسز میں ان کی خواتین کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔

معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب لاہور نے شہباز شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کرتے ہوئے تقریباً پورے شریف خاندان کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیےطلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا حمزہ شہباز کے گھر کا کئی گھنٹے تک محاصرہ، گرفتاری کے بغیر واپس روانہ

ذرائع کے مطابق نصرت شہباز کو آئندہ ہفتے 17 اپریل، حمزہ شہباز کو چنیوٹ نالہ کیس میں 15 اپریل اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 16 اپریل کو طلب کیا گیا جبکہ اثاثہ جات کیس میں 18 اپریل کو رابعہ شریف اور 19اپریل کو جویریہ شریف کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں نیب لاہور نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (امیگریشن) کو خط لکھ کر نصرت شہباز، رابعہ عمران، جویریہ علی اور عائشہ ہارون کا نام پرووژنل نیشنل آئیڈینٹیفیکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ڈالنے کی درخواست کی۔

نیب کا کہنا تھا کہ ’ان تمام افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے جب تک ان کا نام پی این آئی ایل میں ڈال جائے‘۔

’نیب نے معاملہ رفع دفع کرنے کی آفر دی‘

اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’شریف خاندان کے خلاف کارروائیاں کرکے اسے دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میری بہنوں کے گھروں کا گھیراؤ کرکے نوٹسز کی تعمیل کروائی گئی، 24 گھنٹے کے دوران میری والدہ اور بہنوں کو نوٹسز جاری کیے گئے‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’نیب نے مجھے حکومت سے معاملہ رفع دفع کرنے کی پیشکش کی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شریف خاندان کے ساتھ وہ کارروائی ہورہی ہے جو دہشت گردوں کے ساتھ ہوتی ہے، ملک کی تمام ہائی کورٹس مجھے بلائیں میں جاؤں گا‘۔

خیال رہے کہ چند روز قبل نیب کی ٹیم آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کے لیے لاہور میں قائم شہباز شریف کی رہائش گاہ پر پہنچی تھی اور تقریباً 4 گھنٹے تک محاصرہ کیا تھا تاہم وہ انہیں گرفتار کیے بغیر واپس روانہ ہوگئی تھی۔

نیب کی ٹیم لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی رہائش گاہ 96 ایچ پر پہنچی، جہاں انہیں گھر کے اندر داخل ہونے پر مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آمدن سے زائد اثاثے، مبینہ منی لانڈرنگ کیس

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ ساتھ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے اور اس سلسلے میں وہ کئی مرتبہ نیب کے سامنے بھی پیش ہوچکے ہیں۔

اسی تحقیقات کی روشنی میں نیب حکام کی درخواست پر ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا جبکہ انہیں ایک مرتبہ بیرون ملک جانے سے بھی روکا گیا تھا۔

تاہم بعد ازاں اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔

ساتھ ہی گزشتہ روز یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ نیب کی ٹیم حمزہ شہباز کو صرف آمدنی سے زائد اثاثے کے کیس میں نہیں بلکہ مبینہ منی لانڈرنگ میں ثبوت کی بنیاد پر گرفتار کرنے پہنچی تھی۔

اس سارے معاملے پر نیب ذرائع نے بتایا تھا کہ شہباز شریف کے اہل خانہ کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے ثبوت ملنے کا انکشاف ہوا، جس کی بنیاد پر حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب کو منظم مبینہ منی لانڈرنگ کی چونکا دینے والی اسکیم کا پتہ چلا، جس کے ذریعے شہباز شریف کے اہل خانہ کے اراکین نے حالیہ برسوں میں غیرقانونی دولت بنائی اور یہ سب اس وقت کیا گیا جب شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب کو کرپشن اور منظم مبینہ منی لانڈرنگ کے ذریعے 85 ارب روپے مالیت کے اثاثوں کا پتہ چلا ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملنے والے ثبوت ناقابل تردید ہیں اور شریف خاندان کے مختلف ارکان منظم مبینہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی دولت بنانے میں ملوث ہیں۔

حمزہ شہباز کی جانب سے 2003 میں ظاہر کیے گئے اثاثے 2 کروڑ روپے سے کم تھے تاہم ان کے والد کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد ان کی ذاتی دولت مبینہ طور پر 41 کروڑ (تقریباً 2 ہزار فیصد) سے زائد بڑھ گئی تھی۔

اسی سلسلے میں نیب نے حمزہ شہباز سے متعلق نیب کی جانب سے کچھ قریبی ساتھیوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے دوران تفتیش کرپش اور مبینہ منی لانڈرنگ کا پورا طریقہ بتایا تھا۔

ساتھ ہی لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار 2 افراد قاسم قیوم اور فضل داد کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نیب کے اختیارات کو بڑھاتے ہوئے انہیں پیشگی اطلاع دیے بغیر گرفتاری کی اجازت دے دی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا تھا کہ نیب کسی بھی ملزم کو پیشگی اطلاع دیے بغیر ہی گرفتار کر سکتا ہے، اگر نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہوں تو اسے گرفتاری کا مکمل اختیار ہے۔

تاہم اعلیٰ عدالت نے ساتھ یہ تنبیہ بھی کی تھی کہ عدالت کو امید ہے کہ نیب اپنے ان اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں