وزیراطلاعات کا بیان اگر مداخلت کی کوشش ہے تو کارروائی ہو سکتی ہے، نیب

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2019
فواد چوہدری نے علیم خان کی گرفتاری پر سوال اٹھایا—فائل/فوٹو:ڈان
فواد چوہدری نے علیم خان کی گرفتاری پر سوال اٹھایا—فائل/فوٹو:ڈان

قومی احتساب بیورو (نیب) نے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے علیم خان کے مقدمے کے حوالے سے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے بیانات میں کوئی خلاف ورزی سامنے آئی تو قانون کے مطابق کارروائی کرسکتے ہیں۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'نیب نے وفاقی وزیر اطلاعات کے علیم خان کے مقدمے سے متعلق بیان کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے نیب سے متعلق ماضی اور حالیہ بیانات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے'۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 'نیب اس بات کا بھی جائزہ لے گا کہ ان کے نیب اور نیب میں جاری تحقیقات اور مقدمات سےمتعلق بیانات کہیں نیب کے معاملات میں مداخلت اور جاری انکوائریز اور تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش تو نہیں ہے'۔

مزید پڑھیں:آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے صوبائی وزیر علیم خان کو گرفتار کرلیا

فواد چوہدری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے نیب نے مزید کہا کہ 'وفاقی وزیر کے نیب سے متعلق تمام بیانات کا جائزہ لینے کے بعد اگر محسوس ہوا کہ ان کے بیانات نیب آرڈیننس اور مروجہ قوانین کی خلاف ورزی ہے تو نیب ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرسکتا ہے'۔

اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے نیب کا کہنا تھا کہ 'نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ یا فرد سے نہیں اور نیب نے اپنے عمل سے اس بات کو ثابت کیا ہے، نیب ہمیشہ قانون اور آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے پر یقین رکھتا ہے'۔

قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'علیم خان کا مقدمہ کم سنگین ہے، اگر اربوں روپے کھانے والے ملزموں کو اتنی اآسانی سے ضمانت مل سکتی ہے تو ایک کاروباری آدمی کو جس پر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں ضمانت دینی چاہیے'۔

نیب کی جانب سے علیم خان کی گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'عام تاثر یہ ہے علیم کو اپوزیشن کے شور کی وجہ سے ناکردہ جرم کی سزا دی جارہی ہے'۔

یاد رہے کہ نیب نے 6 فروری 2019 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی عبدالعلیم خان کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

عبدالعلیم خان کی گرفتاری کے بعد نیب لاہور کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کوآپریٹنگ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بطور سیکریٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اسی سے پاکستان اور بیرون ملک مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین نیب کے خلاف سیاسی دباؤ استعمال نہیں کیا جاسکتا، فواد چوہدری

اعلامیے میں کہا گیا تھا عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے اس کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کینال زمین خریدی جبکہ 600 کینال کی مزید زمین کی خریداری کے لیے بیانیہ بھی ادا کیا گیا، تاہم علیم خان اس زمین کی خریداری کے لیے موجود وسائل کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

نیب لاہور کے مطابق ملزم علیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اپنے اثاثوں کے علاوہ 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں جبکہ ملزم کے نام موجود اثاثوں سے کہیں زیادہ اثاثے خریدے گئے جس کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔

اس اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثے، پاناما پیپز میں آف شور کمپنی کے ظاہر ہونے اور ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق عبدالعلیم خان کے خلاف نیب تحقیقات کررہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں