واشنگٹن: افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے تمام افغانوں، جن میں طالبان بھی شامل ہیں، پر زور دیا ہے کہ وہ افغان جنگ کے رواں سال خاتمے کے لیے روڈ میپ پر کام کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے موسم بہار کی کارروائیوں کے اعلان کے فوری بعد سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک سنجیدہ پیغام میں زلمے خلیل زاد نے پاکستان اور قطر پر بھی زور دیا کہ وہ طالبان کی جانب سے جنگ سے متعلق کیے جانے والے اعلان کی مذمت کریں اور ساتھ ہی دلیل پیش کی کہ تشدد میں اضافے سے امن عمل ہی متاثر ہوگا، جس کے لیے یہ دونوں ریاستیں کام کررہی ہیں۔

امریکا کے نمائندہ خصوصی نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ 'تمام فریقین لازمی طور پر غیر ضروری تشدد کو ختم کریں اور اس کی جگہ افغان مذاکراتی عمل کا حصہ بنیں، جو رواں سال میں جنگ کے اختتام کے لیے ایک روڈ میپ اور سیاسی استحکام کا باعث بننے گا'۔

مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد، افغان امن معاہدے پر بین الاقوامی حمایت کیلئے سرگرم

واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد، امریکا کی اس مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں جو طالبان سے مذاکرات کررہی ہے اور یہ مذاکرات قطر کے شہر دوحہ میں پاکستان کی مدد کے ذریعے ہورہے ہیں، جنہوں نے امریکا کی مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کی درخواست کا مثبت جواب دیا۔

یاد رہے کہ دوحہ میں اب تک افغان امن مذاکرات کے 6 دور ہوچکے ہیں جبکہ ساتواں دور 19 اپریل کے لیے شیڈول ہے۔

زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ 'امریکا کی جانب سے، میں طالبان کے موسم بہار کے آپریشن کے آغاز کے اعلان کی مذمت کرتا ہوں اور پاکستان، قطر اور دیگر اقوام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے وہ بھی یہی کریں'۔

علاوہ ازیں کابل میں افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے اعلان کو غیر قانونی جنگ قرار دیا اور ساتھ ہی عسکریت پسندوں کو یاد دہانی کروائی کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے مذہبی رہنماؤں نے 'واضح الفاظ میں کہا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ مذہبی طور پر قانونی نہیں اور اس کے جاری رکھنے کا فیصلہ جائز نہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: کیا افغانستان میں امن کا سفر شروع ہوچکا ہے؟

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے طالبان نے افغانستان میں موسم بہار کی کارروائیوں کا اعلان کیا تھا جس کا نام آپریشن الفتح رکھا گیا تھا، اور ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ ان کی 'جہادی ذمہ داری ابھی ختم نہیں ہوئی'۔

مذکورہ اعلان سے قبل بھی طالبان نے افغان حکومت پر حملوں میں اضافہ کردیا تھا، جس میں گزشتہ 2 ہفتے میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ رواں ہفتے بٹگرام میں ایک بم دھماکے کے باعث 3 امریکی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں