خیبرپختونخوا میں ضم قبائلی اضلاع کے پہلے انتخابات جون میں ہوں گے

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2019
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رواں سال جنوری میں ایک اعلامیے کے ذریعے صوبائی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کے شیئر کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔
السٹریشن بشکریہ رمشا جہانگیر
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رواں سال جنوری میں ایک اعلامیے کے ذریعے صوبائی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کے شیئر کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔ السٹریشن بشکریہ رمشا جہانگیر

سابق فیڈرل ایڈمنسٹرڈ ٹرائبل ایریاز(فاٹا) کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے بعد صوبائی اسمبلی کے پہلے انتخابات رواں سال جون کے آخری ہفتے میں منعقد ہوں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک افسر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی 16نشستوں پر انتخابات کے شیڈول کا اعلان اپریل کے آخر تک ہوگا۔

مزید پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رواں سال جنوری میں ایک اعلامیے کے ذریعے صوبائی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کے شیئر کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔

گزشتہ سال مئی میں کی گئی 25 ویں ترمیم کے بعد آئینی ترمیم کے آرٹیکل 106 اور بکھرے ہوئے قبائلی علاقوں کے ووٹ کے حق سے محرومی کے لیے اعلان کیے گئے صدارتی حکمنامے کے تحت یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔

اس آرڈیننس میں الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 20 میں ترمیم کر کے ایک سب سیکشن 2۔اے شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق 2019 میں ہونے والے انتخابات اور اس سے منسلکہ ضمنی انتخابات کے لیے خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے حلقوں کی حدود کا ازسرنو تعین کرنے کی غرض سے دو یا اس سے زائد الگ علاقوں کو ایک حلقے میں شامل کردیا جائے اور اس عمل کے بعد ان سب سیکشن کو غیرموثر تصور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا میں براڈ بینڈ متعارف کروانے کیلئے یو ایس ایف کا سیلولر آپریٹر سے معاہدہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دی گئی نمائندگی کے مطابق باجوڑ اور خیبر کی صوبائی اسمبلی میں تین، تین نشستیں ہوں گی، مہمند، کرم، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کی دو، دو نشستیں ہوں گی جبکہ اورکزئی اور فرنٹیئر ریجن کو ایک ایک نشست دی گئی ہے۔

ترمیم شدہ آرٹیکل 106 کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں 145نشستیں ہوں گی جس میں 115 عام نشستیں، 26 نشستیں خواتین اور 4 اقلیتوں کے لیے ہیں۔

کُل 145 نشستوں میں سے سابق فاٹا کی 16عام نشستیں، 4 خواتین کی نشستیں اور ایک غیرمسلم کی خصوصی نشست ہو گی۔

اس ترمیم کے تحت یہ انتخابات 2018 کے عام انتخابات کے ایک سال کے اندر منعقد ہونا تھے۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت کے دستخط سے قبائلی علاقے، خیبرپختونخوا کا حصہ بن گئے

الیکشن کمیشن ان حلقوں کی حدود ازسرنو متعین کرنے پر کام کر چکا ہے اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جا چکا ہے، حلقوں کی حدود کا تعین 2017 کی مردم شماری کے اعدادوشمار اور خیبر پختونخوا کے محکمہ ریونیو کی جانب سے فراہم کردہ نقشوں کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

قانون میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ آبادی کا فرق 10فیصد سے زیادہ نہ ہو لیکن کئی وجوہات کے سبب ایسا ہوا ہے۔

ضلع باجوڑ میں صوبائی اسمبلی کے تین حلقوں میں پی کے 100(باجوڑ۔1)، پی کے 101(باجوڑ۔2) اور پی کے 102 (باجوڑ3) میں آبادی بالترتیب 3 لاکھ 51ہزار 55، 3 لاکھ 41 ہزار 386 اور 3 لاکھ 93 ہزار 743 ہے۔

ان تین حلقوں میں آبادی کا فرق 12.44فیصد ہے جو طےشدہ 10فیصد سے زائد ہے لیکن یہ قبائل کے اضلاع سے مخصوص و عجیب و غریب تعلق کی وجہ سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کا انضمام اور اس کی پیچیدگیاں

ضلع خیبر کی تین صوبائی اسمبلیوں پی کے 105(خیبر1)، پی کے 106(خیبر2) اور پی کے 107(خیبر3) میں آبادی بالترتیب 3لاکھ 14ہزار 569 ہے، 3لاکھ 48ہزار 756 اور 3لاکھ 23ہزار 648 ہے، ان تین حلقوں میں آبادی کا فرق طے شدہ 10فیصد سے تھوڑا زیادہ مطلب 10.39فیصد ہے البتہ یہ اضلاع کے بڑے انتظامی یونٹس کو تقسیم سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔

ضلع کرم میں اب صوبائی اسمبلی دو نشستیں ہوں گی جن میں پی کے 108(کرم1) اور پی کے 109(کرم2) شامل ہے جن کی آبادی بالترتیب 3لاکھ 39ہزار 247 اور 2 لاکھ80 ہزار 306 ہے، ان کے درمیان آبادی کا فرق 19.44فیصد ہے جو طے شدہ حد سے کہیں زیادہ ہے لیکن ماضی میں ایجنسی میں ہونے والے مذہبی فسادات سمیت مختلف وجوہات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔


یہ خبر 14اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں