امریکا : ’پورن ڈیٹا‘ ضائع کرنے پر بیٹے کا والدین پر مقدمہ

15 اپريل 2019
والدین کے خلاف مقدمہ درج کرنے والے شخص کی عمر 40 سال ہے—فائل فوٹو: زی نیوز
والدین کے خلاف مقدمہ درج کرنے والے شخص کی عمر 40 سال ہے—فائل فوٹو: زی نیوز

دنیا بھر کے والدین اگرچہ اپنے بچوں کو فحش مواد دیکھنے، جمع کرنے اور اس کے پھیلاؤ سے روکتے ہیں جبکہ بعض مرتبہ والدین بچوں کی جانب سے جمع کیے گئے اس طرح کے مواد کو ضائع بھی کردیتے ہیں۔

تاہم ایک امریکی شخص نے ’پورن ڈیٹا’ ضائع کرنے پر اپنے والدین کے خلاف مقدمہ کرتے ہوئے ان پر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا۔

فحش مواد ضائع کرنے پر 40 سالہ بیٹے کا معمر والدین کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیے جانے کا کیس ریاست انڈیانا میں سامنے آیا۔

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق اس شخص نے عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے والدین کے درمیان 2016 میں طلاق ہوگئی تو ان کے خاندان کے تمام افراد الگ ہوگئے تھے۔

مدعی کے مطابق جب ان کے والدین کے درمیان طلاق ہوئی تو وہ بھی انڈیانا منتقل ہوگئے جبکہ انہیں نئے گھر پر ان کے والدین نے ان کا سامان ارسال کیا۔

والدین پر مقدمہ دائر کرنے والے شخص نے دعویٰ کیا کہ ان کے سامان میں فحش مواد کم تھا جبکہ انہیں اپنا پورن ڈیٹا کے 12 کارٹن کم ملے۔

مقدمہ دائر کرنے والے شخص کے مطابق غائب کیے گئے پورن ڈیٹا میں فحش تصاویر اور دیگر مواد پر مبنی جرائد سمیت سی ڈی کلیکشن بھی شامل تھا۔

بیٹے کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے کے بعد والدین عدالت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بیٹے کا پورن ڈیٹا ضائع کیا۔

مقدمہ دائر کرنے والے شخص کے والد کا کہنا تھا کہ انہوں نے بیٹے کو ایسا مواد جمع کرنے کے لیے سہولیات بھی فراہم کیں، اس لیے وہ ایسا مواد ضائع کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مقدمے کی سماعت ابھی شروع ہوئی ہے تاہم والدین کے خلاف فیصلہ آنے پر 87 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ایک کروڑ 20 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ والدین نے بیٹے کا 29 ہزار امریکی ڈالر (35 لاکھ روپے) کا پورن ڈیٹا ضائع کیا۔

اگرچہ امریکا میں پورن ڈیٹا جمع کرنا، اسے دیکھنا یا اسے پھیلانا عام بات ہے، تاہم یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے جس میں بیٹے نے پورن ڈیٹا ضائع کرنے پر والدین پر مقدمہ دائر کیا۔

امریکا کا شمار پورن ڈیٹا دیکھنے، اسے دنیا میں پھیلانے اور اس کی تشہیر کرنے والے ملک میں پہلے نمبر پر ہوتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کی 60 فیصد فحش ویب سائٹس، ایپس اور پیجز کو امریکا سے چلایا جاتا ہے.

فحش ویب سائٹس، ایپس اور پیجز چلانے کے حوالے سے نیدرلینڈ دوسرے نمبر پر ہے، تیسرے نمبر پر برطانیہ ہے جس کے بعد دیگر یورپی ممالک آتے ہیں۔

فحش ویب سائٹس، ایپس اور پیچز چلانے کے حوالے سے جرمنی، فرانس، روس، کینیڈا، برازیل اور آسٹریلیا بھی بڑے ممالک میں شامل ہوتے ہیں۔

اسی طرح پورن ویڈیوز دیکھنے کے حوالے سے بھی امریکا سرفہرست ہے۔

پورن ویڈیوز یا دیگر فحش مواد دیکھنے کے حوالے سے دوسرے نمبر پر برطانیہ، تیسرے نمبر پر بھارت، چوتھے نمبر پر جاپان، پانچویں نمبر پر کینیڈا اور چھٹے نمبر پر جرمنی ہے۔

پورن ویب سائٹس دیکھنے کے حوالے سے دنیا کے 20 بڑے ممالک میں ایک بھی مسلم ملک شامل نہیں۔

پورن ڈیٹا بنانے، دیکھے جانے اور اس کی تشہیر کرنے میں امریکا پہلے نمبر پر ہے—فائل فوٹو: بی بی سی نیوز
پورن ڈیٹا بنانے، دیکھے جانے اور اس کی تشہیر کرنے میں امریکا پہلے نمبر پر ہے—فائل فوٹو: بی بی سی نیوز

تبصرے (0) بند ہیں