کراچی: ’ہسپتال انتطامیہ کی غفلت سے 9 ماہ کی بچی کے دماغ کو نقصان پہنچا‘

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2019
والد نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال نے غفلت برتتے ہوئے  دوا کو ڈرپ کے بجائے انجیشن سے دیا — فائل فوٹو/اے ایف پی
والد نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال نے غفلت برتتے ہوئے دوا کو ڈرپ کے بجائے انجیشن سے دیا — فائل فوٹو/اے ایف پی

کراچی کے دارالصحت ہسپتال میں مبینہ طور پر انجیکشن کی زیادتی کی وجہ سے 9 ماہ کی بچی کے دماغ کو نقصان پہنچا۔

شارع فیصل تھانے میں نومولود بچی کے والد کی شکایت پر گلستان جوہر کے علاقے میں قائم ہسپتال کی انتطامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

مقدمہ پاکستان پینل کوڈ 324، 337 اور 34 کے تحت درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: نومولود بچوں میں یرقان کی وجوہات اور اس کا علاج

کیس کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب قیصر علی نے 6 اپریل کو اپنی 9 ماہ کی بیٹی نشوا کو دست کے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کرایا۔

7 اپریل کی صبح ہسپتال کے اسٹاف نے نشوا کو پوٹیشیئم کلورائیڈ کا اوور ڈوز دیا۔

مومولود بچی کے والد نے اپنی شکایت میں کہا کہ انجیکشن ڈرپ کے ذریعے دیا جانا تھا تاہم ہسپتال نے غفلت بتتے ہوئے اسے انجیکشن سے دیا۔

انجیکشن لگنے کے چند منٹ بعد ہی بچی کے ہونٹ نیلے ہوگئے اور اسے سانس لینے میں مشکلات ہونے لگیں جس کے بعد اسے آئی سی یو منتقل کیا گیا جہاں 45 منٹ تک اسے سی پی آر دیا گیا جس کے بعد اس کی سانسیں بحال ہوئیں اور اس کے بعد اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔

قیصر علی کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کو 12 اپریل کو وینٹی لیٹر سے ہٹایا گیا اور ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ 45 منٹ تک بچی کو دیے گئے سی پی آر سے اس کے دماغ کو نقصان پہنچا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق نشوا کے سی ٹی اسکین سے انکشاف ہوا کہ اس کے دماغ کو آکسیجن کے نہ ملنے کی وجہ سے بچی کے ہاتھ پیر اور منہ کو فالج ہوگیا ہے۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے بتایا کہ دماغ کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے بچی کے چند اعضاء ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نومولود بچوں کی نیند پوری کیسے کی جائے؟

ان کا کہنا تھا کہ بچی فی الحال وینٹی لیٹر پر نہیں ہے تاہم اسے لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد سے آکسیجن فراہم کی جارہی ہے۔

نومولود کے متعدد ٹیسٹ کیے جائیں گے جس کی رپورٹ آنے کے بعد اس کی حالت کے بارے میں مزید وضاحت حاصل ہوسکے گی۔

دارالصحت ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے واقعے پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ پوٹیشیئم کلورائیڈ کی مبینہ طور زیادتی کی گئی ہے جس کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس پورے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے اور اس میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔

ڈاکٹر عالم کا کہنا تھا کہ ’غلط طریقے سے دوا دینے والے شخص کو معطل کیا جاچکا ہے اور ہسپتال انتظامیہ بچی کے علاج کے تمام اخراجات ضرورت کے مطابق کسی بھی ملک یا شہر میں کرنے کے تمام اخراجات اٹھائے گی‘۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں