پشاور: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن مکمل، 5 دہشت گرد ہلاک

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2019
پولیس کو ایک مکان میں ان دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعا ملی تھی —فوٹو: عارف حیات
پولیس کو ایک مکان میں ان دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعا ملی تھی —فوٹو: عارف حیات

**پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک مکان میں چھپے دہشت گردوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان گزشتہ رات سے جاری مقابلہ ختم ہوگیا اور پولیس اور پاک فوج کے جوانوں نے 5 دہشت گردوں کو مار گرایا جبکہ اس دوران ایک پولیس اہلکار بھی شہید ہوگیا۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق تقریباً 17 گھنٹے تک جاری رہنے والا یہ آپریشن مکمل کرلیا گیا اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے نعرہ تکبیر کی صدا بھی بلند کی جبکہ عوام نے بھی فورسز کے حق میں نعرے لگائے۔

سیکیورٹی فورسز نے مکان کو منہدم کردیا—فوٹو: عارف حیات
سیکیورٹی فورسز نے مکان کو منہدم کردیا—فوٹو: عارف حیات

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن مکمل کرنے کے بعد بم ڈسپوزل یونٹ کا گھر اور قریبی علاقے میں حفاظتی تدابیر کے طور پر سرچ آپریشن جاری ہے۔

بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کرنے کے بعد متعلقہ مکان کو بارودی مواد سے اڑا کر منہدم کردیاْ۔

ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ فوج اور خیبرپختونخوا پولیس نے پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 7 میں دہشتگردوں کے چھپے ہونے کی خفیہ اطلاعات پر مشترکہ آپریشن کیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن گزشتہ شب شروع ہوا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشت گرد ہلاک جبکہ اے ایس آئی قمر عالم شہید ہوگئے، اس دوران ایک افسر اور جوان زخمی بھی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فورسز کمپاؤنڈ کو کلیئر کرنے اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن میں مصروف ہیں جبکہ تمام دہشت گردوں کی لاشوں کو بازیاب کرلیا گیا ہیں اور ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مکان میں سرچ آپریشن بھی کیا—فوٹو: عارف حیات
سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مکان میں سرچ آپریشن بھی کیا—فوٹو: عارف حیات

اس سے قبل کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر محمود نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور حیات آباد کے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کا جائزہ لیا۔

لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر محمود نے فورسز کے جوانوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور ہدایت کی کہ آپریشن کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران علاقہ مکینوں نے مکمل تعاون کیا ہے، مکینوں کی حفاظت کے لیے آپریشن میں مکمل احتیار برتی جارہی ہے اور ضرورت پڑنے پر اسپیشل سروسز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

ادھر پولیس اور خیبرپختونخوا حکومت کے حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فائرنگ کا سلسلہ رات تقریباً 8 بجے شروع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: سرچ آپریشن کے دوران 6 دہشت گرد ہلاک

پولیس ذرائع نے ڈان نیوز ٹی وی کو بتایا تھا کہ 4 سے 5 مشتبہ دہشت گردوں کو مارا جاچکا جبکہ عمارت کی بالائی منزل پر 2 سے 3 مشتبہ دہشت گرد موجود تھے۔

مشتبہ دہشتگرد رہائشی علاقے کے مکان میں چھپے ہوئے تھے—فوٹو: سراج الدین
مشتبہ دہشتگرد رہائشی علاقے کے مکان میں چھپے ہوئے تھے—فوٹو: سراج الدین

پولیس چیف قاضی جمیل الرحمٰن جو اس آپریشن کی سربراہی کررہے تھے، انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن میں ایک اہلکار شہید ہوا، اس کے ساتھ انہوں نے مکان میں 3 سے 4 دہشت گردوں کی موجودگی کا امکان بھی ظاہر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ آپریشن خفیہ اطلاع ملنے پر کیا گیا جس کے بعد پولیس نے گھر کو گھیرے میں لے لیا، انہوں نے وضاحت کی کہ اس گھر میں کسی کو یرغمال نہیں بنایا گیا۔

ادھر علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں اور ریسکیو فورسز کی مدد سے انہیں قریبی مکانات سے نکالا گیا، تاہم اس آپریشن کے دوران علاقے میں 2 خواتین زخمی بھی ہوئیں، جنہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا۔

شہید اہلکار کی نماز جنازہ ادا

علاوہ ازیں فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار قمر عالم کی نماز جنازہ پشاور میں ملک سعد شہید پولیس لائنز میں ادا کی گئی۔

نماز جنازہ میں خیبرپختوخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان، کور کمانڈر شاہین مظہر محمود، انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس محمد نعیم اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے حیات آباد کے علاقے میں مبینہ دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی خفیہ اطلاع پر آپریشن کا آغاز کیا۔

آپریشن کے دوران ایک گاڑی بھی تباہ ہوئی—فوٹو: سراج الدین
آپریشن کے دوران ایک گاڑی بھی تباہ ہوئی—فوٹو: سراج الدین

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے ایک جاری بیان میں بتایا کہ پولیس کو ایک مکان میں ان دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جو سینئر پولیس حکام اور حیات آباد میں پشاور ہائی کورٹ کے جج پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہیں، جس کے بعد مکان میں چھاپہ مارا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چھاپے کے دوران دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی جس میں ایک پولیس اہلکار اپنی زندگی کی بازی ہار گیا۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے 3 لاپتہ پولیس اہلکاروں کی لاشیں برآمد

صوبائی وزیر کے مطابق مذکورہ آپریشن میں خیبر پختونخوا پولیس کے علاوہ فوج کے کمانڈوز بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک فوجی جوان بھی زخمی ہوا اور اس آپریشن کے دوران پولیس نے راکٹ سے چلنے والے 4 گرینیڈ بھی مکان پر فائر کیے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: صوبائی نشست کے امیدوار کے قافلے میں دھماکا

دوسری جانب شہید پولیس اہلکار کی شناخت اے ایس آئی قمر عالم کے نام سے ہوئی، جو انسدادِ دہشت گردی کا اسکواڈ کا حصہ تھا، شہید اہلکار کی لاش حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پہنچادی گئی۔

یاد رہے کہ 2017 میں حیات آباد میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں خیبرپختونخوا پولیس کے ڈپٹی چیف محمد اشرف نور شہید ہوگئے تھے۔

رواں برس فروری میں پشاور ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج محمد ایوب مروت کی کار پر نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔

اضافی رپورٹنگ: سراج الدین، عارف حیات

تبصرے (0) بند ہیں