زلمے خلیل زاد کی افغان امن عمل پر ٹرمپ انتظامیہ کو بریفنگ

17 اپريل 2019
افغان امن عمل کی حمایت کے لیے ترکی کی خواہش کا خیر مقدم کرتے ہیں—فائل فوٹو: اے پی
افغان امن عمل کی حمایت کے لیے ترکی کی خواہش کا خیر مقدم کرتے ہیں—فائل فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امن مذاکرات کے فروغ کے لیے مختلف اتحادی ممالک کے طویل دورے کے حوالے سے واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ کو بریفنگ دی۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں اپنے خطاب میں کہا کہ 'آج صبح میں نے اپنے سفیر سے بات کی جو افغانستان میں امن کے لیے کام کر رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ کے خاتمے اور افغان اور امریکی اہلکاروں کی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: طالبان سے ملاقات کے لیے 250 افراد پر مشتمل افغان وفد کا اعلان

بعد ازاں زلمے خلیل زاد نے بھی ایک ٹوئٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ واشنگٹن میں ہیں اور لکھا کہ 'موسم بہار کی ہوا سے لطف اندوز ہورہے ہیں'، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ترکی کے چیف صدارتی مشیر ابراہیم کالن سے بھی ملاقات کی اور افغانستان کے لیے ترکی کے عزم کی تعریف کی۔

امریکی نمائندہ خصوصی نے لکھا کہ 'افغان امن عمل کی حمایت کے لیے ترکی کی خواہش کا خیر مقدم کرتے ہیں'۔

قبل ازیں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دورے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی اپنا حالیہ امن مشن 25 مارچ سے شروع کیا، جس میں افغانستان، برطانیہ، بیلجیئم، پاکستان، ازبکستان، اردن اور قطر کا دورہ شامل تھا۔

اس مشن کی توجہ ' انٹرا افغان مذاکرات میں تمام افغان جماعتوں کو ایک ساتھ لانے' پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔

کابل میں زلمے خلیل زاد نے افغان حکومت اور دیگر افغان کے ساتھ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حیثیت کے بارے میں مشاورت کی تھی، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مذاکرات ٹیم بنانے اور بین الافغان مذاکرات میں اگلے قدم پر بات چیت کرنے کے حوالے سے حکومت کے اندر اور باہر افغانوں کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا-طالبان مذاکرات: افغان حکومتی نمائندوں کی بڑے وفد میں شمولیت کا امکان

واضح رہے کہ افغان کے اعلیٰ امن کونسل کی جانب سے گزشتہ روز امن مذاکرات کے لیے 150 رکنی وفد کا قیام کا اعلان کیا گیا، جس میں درجنوں افغان خواتین بھی شامل ہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کہا گیا کہ اپنی دورے کے دوران امریکی نمائندہ خصوصی نے 'اتحادیوں اور شراکت داروں' سے ملاقات کی اور 'امن مذاکرات کی نوعیت اور افغانستان میں امن اور ترقی کے لیے بین الاقوامی برادری کے مربوط عزم' پر تبادلہ خیال کیا۔

خیال رہے ان کا 19 اپریل کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کے لیے دوحہ جانا متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں