پولیس کی فائرنگ سے بچے کی ہلاکت غلطی ہے، معافی مانگتے ہیں، آئی جی سندھ

17 اپريل 2019
ڈاکٹر کلیم امام نے افسران کو بہتر تربیت کی ہدایت کردی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
ڈاکٹر کلیم امام نے افسران کو بہتر تربیت کی ہدایت کردی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ ڈاکٹرکلیم امام نے کراچی میں پولیس کی فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت پر پولیس کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے واقعے پر معذرت کرلی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ 'آج گفتگو کا مطلب یہ ہے کہ سندھ پولیس اور اس کے افسران، جو واقعہ ہوا ہے اس پرافسوس کرتے ہیں اور ہم معذرت خواہ ہیں'۔

ڈاکٹر کلیم امام کا کہنا تھا کہ 'کل جو واقعہ ہوا اس پر میں تہہ دل سے معذرت کرتا ہوں، افسوس کرتا ہوں، والدین کے ساتھ ہیں اور جو کچھ ہوا ہے وہ افسوس ناک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم پوری کوشش کریں گے کہ تربیت میں مزید اضافہ کریں تاکہ اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں، پولیسنگ ایک مشکل کام ہے کیونکہ 24 گھنٹے کام کرتے ہیں لیکن جو کل ہوا ہے یا اس سے پہلے جو واقعات ہوئے ہیں اس پر افسوس ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: مبینہ پولیس مقابلے میں بچے کی ہلاکت کا مقدمہ درج، 4 اہلکار گرفتار

آئی جی سندھ نے کہا کہ 'سندھ پولیس اپنی غلطی مانتی ہے اور معذرت کرتی ہے اور ہم وہ تمام کام کریں گے جس سے ہماری صلاحیت میں اضافہ ہو اسی حوالے سے ایک اجلاس ہوا جہاں تمام افسران کو بلایا گیا اور انہیں خبردار کیا کہ اپنی ڈیوٹی بہتر انجام دیں اور صلاحیت میں اضافہ کریں اور تربیت بہتر کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سندھ پولیس نے پچھلے چند برسوں میں خاصا اچھا کام کیا ہے، اس شہر میں سندھ پولیس کے ڈھائی ہزار سے زیادہ اہلکار شہید ہوئے ہیں اور ہزاروں شدید زخمی ہوئے لیکن اس طرح کے واقعات کی کوئی وضاحت نہیں ہے'۔

ڈاکٹر کلیم امام نے کہا کہ 'ہم اپنے دفاع میں کوئی بات نہیں کررہے ہیں اور اپنی غلطی مانتے ہیں اور کوشش کریں گے آئندہ غلطی نہ ہو اور کل کے واقعے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہے اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے تھے اس پر بھی کارروائی ہوئی ہے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مبینہ پولیس مقابلے کی زد میں آکر ڈیڑھ سالہ بچہ احسن جاں بحق ہوگئے تھے جنہیں گلستان جوہر کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:کراچی: مقابلے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ بچہ جاں بحق

مبینہ مقابلے کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ڈیڑھ سالہ کے قتل کے الزام میں سچل تھانے کے 4 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

احسن کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے جس پر بچے کے والدین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں سے پولیس مقابلے کے درمیان براہ راست فائرنگ پولیس کانسٹیبل امجد نے چھوٹے سرکاری ہتھیار سے کی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کے مطابق ملزم کے دیگر ساتھی صمد، خالد اور پیارو کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار چاروں پولیس اہلکاروں کا ریمانڈ لیا جائے گا اور ان کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

آئی جی سندھ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'سندھ پولیس نے رواں سال قتل میں 53 فیصد کمی کی ہے، اغوا برائے تاوان کم ہوئی ہے اور بھتہ خوری میں 32 فیصد کمی، گاڑیوں کو چھیننے میں 99 فیصد کمی آئی ہے اسی طرح موٹر سائیکلوں کی چوریوں میں بھی کمی آئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:مقابلے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے بچی جاں بحق ہوئی، پولیس کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ 'موبائل چھیننے کے واقعات میں کمی آئی ہے، گزشتہ برس 11 ہزار کے قریب ہوئے تھے اور اب تک 4 ہزار تک واقعات روکنے میں کامیاب ہوئے ہیں'۔

قتل کی وارداتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 53 فیصد قتل کی وارداتوں میں کمی آئی ہے، 71دہشت گرد، 12 ٹارگٹ کلرز گرفتار کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان سپرلیگ کے میچ ہوئے، آئیڈیاز پاکستان، ویسٹ انڈیز کی ویمن ٹیم آئی، نیول مشقیں، ایمرجنگ ایشیا اور دیگر مذہبی اجمتماعات ہوئے جہاں پولیس نے اچھا کام کیا'۔

پولیس کی کامیاب کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جو نمایاں اور بڑا کام کیا ہے وہ داعش کے نائب امیر کا مقابلہ کیا اور اس کے قبضے سے 25 کلو دھماکا خیز مواد بھی برآمد کرلیا'۔

سندھ حکومت سے اختلافات پر ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام اور عدالتوں کو جواب دہ ہیں اور حکومت کے ماتحت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے احکامات کے مطابق کام کرتے ہیں اور سندھ حکومت پولیس کی بھرپور مدد کررہی ہے، حال ہی میں پولیس اسٹیشن کے حوالے سے سہولیات دی اور مناسب بجٹ دیتی ہے۔ ڈاکٹر کلیم امام کا کہنا تھا کہ ہم سندھ حکومت کا حصہ ہیں

تبصرے (0) بند ہیں