حمزہ کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہ بنانے پر ن لیگ کا احتجاج کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2019
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف— فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف— فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

لاہور: حکومت پنجاب شہباز شریف کو پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے فیصلے پر قائم ہے جس کے ساتھ ہی مسلم لیگ ن نے قائمہ کمیٹیوں کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اگر 25اپریل کو لاہور ہائی کورٹ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے، رمضان شوگر ملز اور پنجاب صاف پانی کمپنی کے مقدمے میں ضمانت میں توسیع نہیں کرتی تو شہباز شریف کی قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے گرفتاری متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: بلاول نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کی پیشکش مسترد کردی

اگر حمزہ شہباز کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنایا جاتا ہے تو گرفتاری کی صورت میں وہ اپنے والد کی طرح نیب کی حراست سے بچ سکتے ہیں جہاں شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس منعقد کر کے نیب کی حراست سے بچے ہوئے ہیں، بصورت دیگر وہ اسپیکر پرویز الٰہی کے پروڈکشن آرڈر کے رحم و کرم پر ہوں گے۔

اس وقت مسلم لیگ ن مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے جس میں پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ کا آپشن بھی زیر غور ہے تاکہ حوبائی حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے اور وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کے دفتر کے باہر احتجاج کے آپشن پر بھی مسلم لیگ غور کر رہی ہے۔

مسلم لیگ ن پنجاب کے ترجمان رکن صوبائی اسمبلی ملک محمد احمد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون بشارت نے ہمیں زبان دی تھی کہ قائد حزب اختلاف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنایا جائے گا لیکن وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو یہ قدم اٹھانے سے روک دیا گیا ہے لہٰذا پنجاب حکومت اب پیچھے ہٹ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام دستیاب آپشنز کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں قائمہ کمیٹیوں سے استعفے اور وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کے دفتر کے باہر مظاہرے شامل ہیں تاکہ اپنی مطالبات کے لیے حکومت پر دباؤ ڈال سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بد عنوانی کے خاتمے میں بے بس‘

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے دور حکومت میں مسلم لیگ ن نے اس وقت تحریک انصاف کے قائد حزب اختلاف محمود الرشید کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنایا تھا اور تحریک حکومت کو شاہیے کہ وہ اس روایت پر عمل کرے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی قائمہ کمیٹیوں کو کام نہیں کرنے دیں گے۔

ملک محمد خان نے کہا کہ ہم محض وزیر اعظم کو خوش کرنے کے لیے پنجاب حکومت کو کوئی بھی غلط روایت قائم نہیں کرنے دیں گے اور کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی حکومت سے کہا ہے کہ وہ قائد حزب اختلاف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا دے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی کمیٹی ہفتے کو اس ضمن میں حتمی حکمت عملی وضع کرے گی۔

اس سلسلے میں وزیر قانون راجہ بشارت سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔

مزید پڑھیں: ‘پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دینا لومڑی کو ڈربے کی رکھوالی کے مترادف‘

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے دورہ لاہور کے موقع پر حمزہ شہباز کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ بنانے پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو سراہا تھا اور شہباز کو ’کسی کے مشورے‘ پر قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

حمزہ شہباز کی مشکلات ختم ہوتی نظر نہیں آ رہیں جہاں نیب نے انہیں منی لانڈرنگ کیس میں 22اپریل کو طلب کیا ہے۔


یہ خبر 19اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں