صحافتی آزادی کا معاملہ، پاکستان کے درجے میں تنزلی

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2019
گزشتہ برس کم از کم 3 صحافی اپنے پیشے کے باعث قتل کردیے گئے—تصویر: شٹر اسٹاک
گزشتہ برس کم از کم 3 صحافی اپنے پیشے کے باعث قتل کردیے گئے—تصویر: شٹر اسٹاک

لاہور: میڈیا نگرانی کے عالمی ادارے رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے صحافتی آزادی کے حوالے سے ممالک کی درجہ بندی فہرست جاری کردی۔

جس میں بعض ممالک اپنی سابق سطح سے بھی کم درجے اور کچھ اب بھی بدترین حالات میں گھرے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

فہرست کے مطابق ناروے مسلسل تیسرے سال بھی سب سے اونچے درجے پر فائز ہے جس کے بعد فن لینڈ سوئیڈن اور نیدر لینڈز (ہالینڈ) کا نمبر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارے کی آزادیِ صحافت پر قدغن لگانے کی مذمت

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڈیا کو سینسر شپ کے کڑے معاملات کا سامنا کرنا پڑا بالخصوص عام انتخابات کے دوران، اس کے ساتھ اخبارات کی تقسیم میں رکاوٹیں حائل ہوئیں، ذرائع ابلاغ کو اشتہارات واپس لینے کے حوالے سے دھمکایا گیا جبکہ کچھ ٹی وی چیننلز کے سگنلز بھی بند کردیے گیے۔

جس کے باعث مذکورہ فہرست میں پاکستان اپنے پرانے درجے سے 3 درجے تنزلی کا شکار ہوگیا۔

آر ایس ایف کے مطابق صورتحال اس وقت مزید خراب ہوگئی جب سخت طریقوں کا سہارا لیا گیا مثلاً ڈرانا دھمکانا، جسمانی تشدد اور حراست میں لیا جانا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نئی حکومت نے گزشتہ برس پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اعلان کی جس کے نام میں موجود لفظ ’ریگولیشن‘ واضح طور پر سینسر شپ کو ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ہم کب سمجھیں گے کہ مسائل کا حل اظہارِِِ رائے کی ’پابندی‘ نہیں

اس کے علاوہ مذکورہ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کام کرنے والے صحافی سب سے زیادہ خطرات کی زد میں ہیں اور گزشتہ برس کم از کم 3 صحافی اپنے پیشے کے باعث قتل کردیے گئے۔

آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک پاکستان میں کسی صحافی کے قتل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔


یہ خبر 19 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں