مسائل کے حل کیلئے جنگ آپشن نہیں، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2019
شاہ محمود قریشی کے مطابق دونوں ممالک کو تنازعات کے خاتمے کا فیصلہ کرنا چاہیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
شاہ محمود قریشی کے مطابق دونوں ممالک کو تنازعات کے خاتمے کا فیصلہ کرنا چاہیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت جنگ برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ دونوں جوہری طاقتیں ہیں اور ایک دوسرے کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کے لیے جنگ کوئی آپشن نہیں ہے، لہٰذا دونوں ممالک کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ کس طرح اپنے تنازعات ختم کریں اور پر امن ہمسائے کے طور پر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ بغیر ثبوتوں کے 12 اپریل کو کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کا الزام بھارت پر نہیں لگا سکتے۔

مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ملاقات پر بھارت رضامند

تاہم انہوں نے کشمیری عوام پر بھارت کی جانب سے طاقت کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت وادی میں بڑی تعداد میں فوج تعینات کرکے کشمیریوں کی آواز کو نہیں دبا سکتا۔

ملکی صورتحال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے لیکن آج جس مالی بحران کا ملک کو سامنا ہے اس کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ملک کے معاشی معاملات پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے تاہم پی ٹی آئی کی حکومت کوئی پہلی حکومت نہیں جو ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس بیل آؤٹ پیکج کے لیے گئی بلکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور فوجی حکمران پرویز مشرف اور ضیا الحق کی سابق حکومتیں بھی مالی امداد کے لیے آئی ایم ایف کے پاس گئی تھیں۔

شاہ محمود قریشی نے ملک کی موجودہ مالیاتی مسائل کے لیے مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت نے ملک کو بھاری قرض کے ساتھ بوجھ میں ڈالا اور اس وجہ سے ملک کے قرضوں پر بجٹ کا بڑا حصہ خرچ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیر اعظم کے مودی کے حوالے سے ریمارکس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا‘

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر متعدد قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، ان کی خواہش ہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں رہے اور اسی مقصد کے لیے وہ ملک کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کردیا جاتا ہے تو اسے بہت بڑے مالی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بلوچستان کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ کچھ قوتیں اس صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور قوم کو ایسے عناصر کو پہچاننے کی ضرورت ہے جو ملک میں سیکیورٹی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں