آمدن سے زائد اثاثے: پی ٹی آئی رہنما علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2019
نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں علیم خان کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی
نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں علیم خان کو گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیوں کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کردی۔

احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، جہاں علیم خان کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے بتایا گیا کہ علیم خان کے خلاف تحقیقات کافی حد تک مکمل ہوچکی ہے، جلد ہی حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کردیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراطلاعات کا بیان اگر مداخلت کی کوشش ہے تو کارروائی ہو سکتی ہے، نیب

اس پر علیم خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ جوڈیشل ریمانڈ کے موقع پر بھی نیب کا یہی موقف تھا اور آج بھی یہی موقف ہے، جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ کسی کو بھی بلاوجہ جیل میں نہیں رکھنا چاہیے۔

عدالتی ریمارکس پر نیب کے وکیل وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد حتمی رپورٹ اور ریفرنس دائر ہوگا۔

بعد ازاں وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ملزم علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کردی اور آئندہ سماعت پر نیب کو حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

قبل ازیں لاہور کی احتساب عدالت نے علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 اپریل تک توسیع کی تھی اور انہیں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

علیم خان کی گرفتاری

خیال رہے کہ 6 فروری کو نیب نے پی ٹی آئی رہنما اور اس وقت کے وفاقی وزیر علیم خان کو نیب آفس میں پیشی کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا۔

اس اعلامیے میں ملزم عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کو آپریٹنگ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بطور سیکریٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اسی کی بدولت پاکستان اور بیرون ملک مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔

اعلامیے میں مزید تفصیلات بتائی گئی تھیں کہ ملزم عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے اس کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ ملزم نے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کینال زمین خریدی جبکہ 600 کینال کی مزید زمین کی خریداری کے لیے بیانیہ بھی ادا کی گیا، تاہم علیم خان اس زمین کی خریداری کے لیے موجود وسائل کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے صوبائی وزیر علیم خان کو گرفتار کرلیا

نیب لاہور کے مطابق ملزم علیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اپنے اثاثوں کے علاوہ 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں تھیں جبکہ ملزم کے نام موجود اثاثوں سے کہی زیادہ اثاثے خریدے گئے جس کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔

اس اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثے، پاناما پیپز میں آف شور کمپنی کے ظاہر ہونے اور ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق عبدالعلیم خان کے خلاف نیب تحقیقات کررہا تھا اور وہ 3 مرتبہ پہلے بھی نیب کے سامنے پیش ہوچکے تھے۔

علاوہ ازیں احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر متعدد مرتبہ علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں