بھارت: پولیس نے مسلمان نوجوان کے جسم پر ’اوم‘ کا نشان بناکر ہندو قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2019
شبیر نامی قیدی کو تہاڑ جیل سے دوسرے قید خانے منتقل کردیا گیا—فوٹو: اے این آئی
شبیر نامی قیدی کو تہاڑ جیل سے دوسرے قید خانے منتقل کردیا گیا—فوٹو: اے این آئی

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں موجود بدنام زمانہ ’تہاڑ‘ جیل انتظامیہ کی جانب سے مسلمان قیدی کے جسم پر ہندوؤں کے مذہبی نشان ’اوم‘بنانے سمیت انہیں ہندو قرار دیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

’تہاڑ‘ جیل کو بھارت کا سب سے محفوظ ترین اور آئیڈیل جیل بھی مانا جاتا ہے، جہاں کئی ہائی پروفائیل قیدیوں کو بھی رکھا جاتا ہے۔

تاہم اس جیل میں ہائی پروفائیل قیدیوں سمیت عام قیدیوں اور خصوصی طور پر اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کے ساتھ نامناسب رویے کی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق جیل میں قید مسلمان قیدی شبیر نے دہلی کی مقامی کڑکڑڈوما کورٹ میں جیل سپرنٹنڈٹ کے خلاف شکایت کی۔

شبیر نے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں بتایا کہ جیل انتطامیہ نے ان کے ساتھ وحشت ناک سلوک کرتے ہوئے نہ صرف ان کے جسم پر ہندوؤں کا مذہبی نشان ’اوم‘ بنانے بلکہ از خود انہیں ہندو بھی قرار دے دیا گیا۔

قیدی کے مطابق جب انہوں نے جیل انتظامیہ سے بیرک کے چولہے نہ چلنے کی شکایت کی تو جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان کی شکایات پر ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا اور لوہے کی گرم دھات کے ذریعے ان کے جسم پر ’اوم‘ کا نشان بنادیا گیا۔

ساتھ ہی قیدمی نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ نے انہیں 2 دن تک کھانا بھی نہیں دیا اور جیل میں موجود سب ہی افراد کو بتایا گیا کہ شبیر نے نوراتری کا ورت رکھا ہے اور وہ ہندو بن چکے ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق یہ واقعہ رواں ماہ کے آغاز میں پیش آیا جب کہ قیدی کے ورثاء نے 12 اپریل کو کڑکڑڈوما کورٹ میں جیل انتظامیہ کے خلاف درخواست دائر کی۔

قیدی کے ورثاء کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ شبیر کی زندگی کو تہاڑ جیل میں خطرہ ہے اور ان کے ساتھ جیل میں وحشت ناک سلوک کیا جا رہا ہے۔

قیدی کے ورثاء کی جانب سے درخواست دائر کرنے کے بعد عدالت نے محکمہ جیل کے ڈی جی کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔

ڈی جی جیل کے مطابق محکمے کے ایک اعلیٰ افسر نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے جب کہ متاثرہ قیدی کو تہاڑ جیل سے دوسری جیل منتقل کردیا گیا۔

ابتدائی تحقیق کے مطابق تفتیشی ٹیم نے تہاڑ جیل کا دورہ کیا اور متاثرہ قیدی کے جسم پر بنائے گئے ’اوم‘ کے نشان کی تصدیق کی۔

عدالت نے تفتیشی ٹیم سے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی طلب کرلیں، ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ واقعے سے متعلق 22 اپریل کو سماعت ہوگی جس میں تمام متعلقہ افسران کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق شبیر کو دہلی پولیس نے 2017 میں ایک دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

شبیر پر ہتھیاروں کی منتقلی اور اقدام قتل کے تحت کیس بنا کر انہیں تہاڑ جیل منتقل کیا گیا تھا اور تاحال ان کے خلاف کوئی الزامات ثابت نہیں کیے جا سکے۔

شبیر پر ہتھیاروں کی منتقلی اور اقدام قتل کے الزامات ہیں—فوٹو: اے این آئی
شبیر پر ہتھیاروں کی منتقلی اور اقدام قتل کے الزامات ہیں—فوٹو: اے این آئی

تبصرے (0) بند ہیں