شمالی آئرلینڈ میں صحافی کا قتل، 2 نوجوان گرفتار

20 اپريل 2019
پولیس افسران نے موقع واردات سے شواہد اکھٹا کیے — فوٹو: اے ایف پی
پولیس افسران نے موقع واردات سے شواہد اکھٹا کیے — فوٹو: اے ایف پی

شمالی آئرلینڈ میں گولی مار کر خاتون صحافی کو قتل کرنے کے واقعے پر 2 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی پولیس سروس کا کہنا ہے کہ 18 اور 19 سالہ نوجوانوں کو انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت لنڈن ڈیری سے گرفتار کرکے تفتیش کے لیے بیلفاسٹ منتقل کردی گیا۔

29 سالہ صحافی لیرا میکی نیو آئرش ریپلکن آرمی کی پولیس سے جھڑپ کے دوران سر پر گولی لگنے سے ہلاک ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں: شمالی آئرلینڈ: مظاہروں کے دوران گولی لگنے سے خاتون صحافی ہلاک

ان کی ساتھی سارا کیننگ نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک بہترین صحافی کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا‘۔

شمالی آئرلینڈ کی مرکزی سیاسی جماعت، جو 2 سال سے زائد عرصے سے علاقائی حکومت قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، نے قتل کے واقعے کی مذمت کردی۔

گولی چلانے والے شخص کی تلاش کرنے والے تفتیش کاروں نے لندن ڈیری میں ہونے والی جھڑپ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اس امید کے ساتھ جاری کردی کہ مقامی افراد قاتلوں کی شناخت میں ان کی مدد کریں۔

فوٹیج میں مبینہ مسلح شخص کے علاوہ میکی کو دیگر صحافیوں کے ہمراہ پولیس کی گاڑی کے نزدیک کھڑا دیکھا گیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل تصاویر میں ایک گاڑی اور ایک وین نظر آتش دیکھی گئی اور متعدد افراد کو پولیس کی گاڑیوں کی جانب پیٹرول بم پھینکتے دیکھا گیا۔

پولیس سربراہ مارک ہیملٹن کا کہنا تھا کہ ’ایک مسلح شخص نے شہر کے رہائشی علاقے میں گولی چلائی جس کی وجہ سے میکی زخمی ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ نیو آئرش ری پبلکن آرمی اس سب کے پیچھے ہے اور تفتیش کاروں نے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

مظاہروں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو اطلاعات ملی تھیں کہ ڈیری کے علاقے ملروئے پارک اور کلیاگاہ میں حملوں کی تیاری کی جارہی ہے، جس پر جمعرات 18 اپریل کی رات پولیس نے مختلف علاقوں میں ممنوعہ ہتھیاروں اور بارودی مواد برآمد کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سرچ آپریشن کے دوران پرتشدد ہنگاموں کو آغاز ہوگیا اور پولیس پر 50 سے زائد پیٹرول بم پھینکے گئے جبکہ پولیس کی دو گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں