عراق: زائرین کی تعداد میں اضافہ، روضہ امام حسینؓ کے احاطے میں توسیع

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2019
توسیعی منصوبہ 6 سال میں مکمل ہوگا،— فوٹو:  اے ایف پی
توسیعی منصوبہ 6 سال میں مکمل ہوگا،— فوٹو: اے ایف پی

عراقی حکومت نے کربلا میں زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث اہم مذہبی مقام نواسہ رسول حضرت امام حسینؓ کے روضے کے احاطے میں بڑے پیمانے پر توسیعی منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہر سال 3 کروڑ سے زائد زائرین حضرت امام حسینؓ اور حضرت عباسؓ کے مزار کی زیارت کے لیے آتے ہیں اور اس منصوبے سے مزید ایک کروڑ زائرین کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔

امام حسین فاؤنڈیشن کے سینئر بورڈ ممبر کا کہنا تھا کہ فاؤنڈیشن نے زائرین کی تعداد میں مزید اضافے کے لیے توسیعی منصوبوں کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس توسیع سے زائرین کو مزید سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی اور انتظامیہ کو آمدن میں بھی اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:کربلا میں گزارے گئے عشرہ محرم کی چند یادیں

بورڈ ممبر نے بتایا کہ یہ توسیعی منصوبہ 6 سال میں مکمل ہوگا جس کے پہلے حصے کو آئندہ 3 سال میں مکمل کر کے مزار میں شامل کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد مزید ایک کروڑ افراد سالانہ روضہ حضرت امام حسینؓ کی زیارت کر سکیں گے۔

امام حسین فاؤنڈیشن نے روضے کے احاطے میں طبی امداد کے لیے ایک بڑا ہسپتال بھی قائم کیا ہے جہاں دنیا بھر سے آنے والے مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور کینسر کے مریضوں کا بھی علاج کیا جاتا ہے۔

مزار کے قریبی علاقوں میں موجود کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ توسیعی منصوبے سےمجموعی طور پر آمدن میں اضافہ ہوگا اور ان کے کاروبار کو بڑھے گا۔

یہ بھی پڑھیں:کربلا: اسلام کی عظیم ترین جائے سانحہ کا سفر

خیال رہے کہ عراق میں حکومت کے لیے مذہبی سیاحت آمدن کا دوسرا بڑا ذریعہ ہے اور سیکیورٹی صورت حال بہتر ہونےکی وجہ سے زائرین کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

کربلا میں حضرت امام حسین کے عقیدت مندوں کے اجتماع کو دنیا کے بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے جہاں دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ پہنچ جاتے ہیں جہاں حضرت امام حسینؓ کے یوم شہادت (دس محرم) کو دنیا بھر سے عقیدت مند جمع ہوجاتے ہیں۔

کربلا پہنچنے والے افراد میں خواتین بچے اور بزرگ اور ہر عمر کے لوگ شامل ہوتے ہیں جو نواسہء رسول سے اپنی محبت اور عقیدت کے اظہار کے لیے یہاں آتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں