برطانیہ: مسجد کی دیوار پر نسل پرستانہ جملے لکھنے والا گرفتار

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2019
ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو مزید قابل اعتراض اور نسل پرستانہ جملے لکھے گئے—فوٹو: بشکریہ گوگل
ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو مزید قابل اعتراض اور نسل پرستانہ جملے لکھے گئے—فوٹو: بشکریہ گوگل

برطانیہ کے شہر لنکا شائر میں پولیس نے مسجد کی دیوار پر متعصب اور نسل پرستانہ جملے لکھنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔

دی انڈیپینڈنٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق دو روز قبل مسجد سلام کے بیرونی گیٹ کی دیوار پر ’پاکستانیوں‘ سے متعلق نسل پرستانہ جملے لکھے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نسل پرستانہ جملے کسنے پر شائقین کو میلبرن اسٹیڈیم سے نکال دیا گیا

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’مسجد انتظامیہ نے مذکورہ توہین آمیز جملے مٹادیے تھے‘۔

بعدازاں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو مزید قابل اعتراض اور نسل پرستانہ جملے لکھے گئے۔

اس حوالے سے اخبار نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مسجد کی دیوار پر نسل پرستانہ جملے لکھنے والے 47 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

لنکا شائر کے کانسٹیبلری کے مطابق زیرحراست شخص کا معائنہ کرنے کے بعد مینٹل ہیلتھ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

چیف انسپکٹر گرے کرویو نے کہا کہ ’میں خاص طور پر عبادت گزاروں (مسلمانوں) کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہم مذکورہ معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: امریکا: مسلمان اراکینِ پارلیمنٹ کی اسرائیل کے بائیکاٹ کی حمایت سے نئے تنازع کا آغاز

انہوں نے بتایا کہ ’اسی طرح کی دیگر 3 رپورٹس موصول ہوئی ہیں جس کے باعث مقامی کمیونٹی میں مایوسی کی فضا ہے‘۔

چیف انسپکٹر نے یقین دلایا کہ ’یہ عمل ناقابل برداشت ہے اور ہم غیراخلاقی اور نسل پرستانہ جملوں یا اشکال کو جلد از جلد صاف کررہے ہیں اور اس ضمن میں تعاون پر کمیونٹی کے شکرگزار ہیں‘۔

واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں اپنی گشت بڑھا دی۔

خیال رہے کہ امریکا اور برطانیہ میں متعدد ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جس میں مسلمانوں اور ان کی مسجد کو تعصب اور نسل پرستانہ رویے کا سامنا رہا۔

گزشتہ دنوں امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ’مسلمان‘ ہونے کی بنیاد پر قتل کی دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: یہود مخالف بیان پر مسلم خاتون رکنِ کانگریس کی معذرت

نیویارک کے مغربی ضلع میں قائم امریکی اٹارنی کے دفتر نے دھمکانے والے شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔

درج شکایت میں بتایا گیا تھا کہ ’نیویارک کے علاقے ایڈیسن کے رہائشی پیٹریک کارلائینو نے الہان عمر کو مسلمان ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں