امیر جماعت اسلامی کا سری لنکن سفارت خانے کا دورہ، دھماکوں پر تعزیت

22 اپريل 2019
سراج الحق نے سری لنکن سفیر کو تعزیتی خط پیش کیا—فوٹو:جاوید حسین
سراج الحق نے سری لنکن سفیر کو تعزیتی خط پیش کیا—فوٹو:جاوید حسین

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے پاکستان میں قائم سری لنکا کے سفارت خانے کا دورہ کیا اور ایسٹر کے موقع پر گرجاگھروں اور ہوٹلوں میں دھماکوں کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں پر تعزیت کی۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پارٹی کے ایک وفد کے ہمراہ سری لنکا کے سفارت خانے کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سفیر کو سری لنکن صدر کے نام تعزیتی خط پیش کیا۔

سرلنکا کے سفیر سے ملاقات کےدوران انہوں نے گزشتہ روز ہونے والے الم ناک دھماکوں کی شدید مذمت کی اور دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے تعزیت کی۔

مزید پڑھیں:سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے عوام دکھ کی اس گھڑی میں سری لنکا کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد انسانیت کے قاتل ہیں اور دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

امیر جماعت اسلامی کے ہمراہ وفد میں نائب امیر میاں محمد اسلم اور آصف لقمان قاضی بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ سری لنکا میں گزشتہ روز 8 بم دھماکوں میں 290 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان کی جانب سے اس حملے کی پرزور مذمت کی گئی تھی اور ملک کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے علاوہ سیاسی رہنماوں نے بھی سری لنکا کے عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ، حملوں میں غیرملکی نیٹ ورک ملوث ہونے کا الزام

امیر جماعت اسلامی نے سری لنکا سے اظہار یک جہتی اور دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرنے کے لیے سری لنکا کے سفارت خانے کا دورہ کیا اور عیسائی برادری کے اہم مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر خصوصی عبادت کے دوران دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد اور متاثرین سے تعزیت کی۔

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں دوسرے روز بھی فضا انتہائی سوگوار رہی جبکہ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے رات کے وقت کرفیو لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔

ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پولیس اور فوج کو عدالتی احکامات کےبغیر مشتبہ افراد کو حراست میں لینے اور ان سے تفتیش کرنے کے اختیارات مل جاتے ہیں۔

سری لنکا میں ہونے والی اس دہشت گردی کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے تاہم حکومت نے غیرملکی نیٹ ورک ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے ایک بیان میں کہا کہ حملوں میں بین الاقوامی ہاتھ ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات کے لیے غیر ملکی تعاون حاصل کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ali Apr 23, 2019 06:54am
a very good gesture. well done JI and Sirajul Haq,