ڈونلڈ ٹرمپ کا ایرانی تیل خریدنے پر اتحادیوں کو بھی سزا دینے کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2019
مائیک پومیو نے زور دیا کہ امریکا 2 مئی کے بعد ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو سزا دے گا۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی
مائیک پومیو نے زور دیا کہ امریکا 2 مئی کے بعد ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو سزا دے گا۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی

امریکا نے کہا ہے کہ وہ تہران کا مقابلہ کرنے کے لیے سخت اقدامات کرتے ہوئے ایرانی تیل خریدنے والے بھارت جیسے دوست ممالک پر بھی پابندی عائد کرنا شروع کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے تیل کی بر آمدات کو صفر پر لانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ اُن ممالک کو نشانہ بنارہی ہے جو ایران کے لیے سب سے زیادہ آمدنی کا ذریعہ ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے اتحادی ایران پر معاشی دباؤ بڑھانے کے لیے پر عزم ہیں تاکہ ایران کی جانب سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا خاتمہ ہوسکے جس سے امریکا، اس کے شراکت دار اور اتحادی سمیت مشرق وسطیٰ کی سیکیورٹی کو بھی خدشات ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ایرانی تیل کی خریداری پر امریکی پابندی، بھارت کی مزید رعایت کے حصول کی کوششیں

امریکا کی جانب سے گزشتہ سال ایرانی تیل پر لگنے والی پابندیوں کے تحت 8 ممالک کو 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

ان میں بھارت بھی شامل ہے جس کے واشنگٹن سے گہرے تعلقات ہیں تاہم وہ امریکا کے ایران کو خطرہ سمجھنے کے بیانیے کی نفی کرتا آیا ہے۔

دوسری طرف نئی دہلی کی جانب سے ایران کی بندرگاہوں پر کام کیا جارہا ہے تاکہ پاکستان پر دباؤ بڑھایا جاسکے۔

دیگر ممالک میں چین اور ترکی شامل ہیں جس کے تعلقات میں ایک نیا موڑ سامنے آسکتا ہے۔

ترک وزیر خارجہ میولوت کاووس اوغلو نے واشنگٹن کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے پڑوسیوں سے تعلقات قائم کرنے کے لیے یک طرفہ پابندی کے اطلاق کو قبول نہیں کرتے، اس سے خطے میں امن اور استحکام کو خطرہ ہوگا‘۔

سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومیو نے زور دیا کہ امریکا 2 مئی کے بعد ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو سزا دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا نے ایرانی تیل کی برآمد روکی تو کوئی بھی تیل برآمد نہیں کرسکے گا‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے واضح کردیا ہے کہ اگر آپ نے ہماری بات نہیں مانی تو آپ کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

دیگر ممالک میں یونان، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان شامل ہیں جنہوں نے تہران سے تیل کی خریداری میں پہلے ہی کمی کردی ہے۔

جنوبی کوریا کے وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا سے مشاورت کر رہے ہیں کہ وہ اگلے ہفتے کی ڈیڈلائن تک اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ رپورٹ سامنے آئی تھی جس کے مطابق بھارت، ایران سے 3 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی خریداری جاری رکھنا چاہتا ہے جس کے لیے امریکا کے ساتھ پابندیوں سے رعایت کی مدت میں توسیع کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں۔

یہ مذاکرات، حال ہی میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان مسئلہ بن کر سامنے آئے اور امریکا نے بھارت کا ترجیحی درجہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے تـحت امریکا کو جانے والی بھارت کی 5 ارب 60 کروڑ ڈالر سے زائد کی برآمدات پر ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل تھا۔

خیال رہے کہ امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور دیگر 6 ممالک کے درمیان 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے بعد گزشتہ برس نومبر میں ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردیں تھیں۔

تاہم امریکا نے ایرانی تیل کے بڑے خریداروں، چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ترکی، اٹلی اور یونان کو پابندیوں سے رعایت دیتے ہوئے محدود پیمانے پر ایران سے تیل خریدنے کی اجازت دی تھی لیکن امریکا کی جانب سے ان ممالک پر تیل کی خریداری ختم کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ اس پابندی سے رعایت کی مدت 4 مئی کو ختم ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں