سینیٹ اجلاس کے دوران مراد سعید اور سسی پلیجو میں تلخ کلامی

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2019
سسی پیلجو نے سوال کیا تھا کہ ٹول ٹیکس میں اضافہ کیوں کیا گیا؟ — فائل فوٹو/ ڈان
سسی پیلجو نے سوال کیا تھا کہ ٹول ٹیکس میں اضافہ کیوں کیا گیا؟ — فائل فوٹو/ ڈان

اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران ٹول ٹیکس میں اضافے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر سسی پلیجو اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید میں تلخ کلامی ہوئی، جس کے بعد پی پی پی کی سینیٹر ایوان چھوڑ کر چلی گئیں۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر سسی پلیجو نے اضافی ٹول ٹیکس کے حوالے سے سوال کیا کہ 'اضافی ٹول ٹیکس کیوں لیا جاتا ہے؟'

جس پر وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ اضافی ٹیکس نہیں لیا جاتا، لوٹ کھسوٹ پکڑی گئی ہے، اس لیے ان کو تکلیف ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا بلاول کو ’صاحبہ‘ کہنے پر وزیراعظم سے معافی کا مطالبہ

اس کے بعد سینیٹر سسی پلیجو اور وزیر مواصلات مراد سعید کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پر پی پی پی کی خاتون سینیٹر ایوان سے چلی گئیں۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل وزیراعظم عمران خان نے وانا میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کو ’بلاول بھٹو زرداری صاحبہ‘ کہہ کر پکارا تھا۔

جس کے بعد گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی پی پی نے وزیراعظم عمران خان سے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ’صاحبہ‘ کہنے پر ایوان میں آکر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایوان زیریں میں ہونے والے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے بلاول بھٹو زرداری کو ’صاحبہ‘ کہنے پر وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دسمبر 2018 میں سینیٹ کی اوورسیز کمیٹی کے اجلاس کے دوران صورت حال اس وقت دلچسپ ہوگئی تھی جب سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے معاملے پر غور کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے زلفی بخاری کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر سسی پلیجو کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

کابینہ کی تشکیل پر رضا ربانی کے تحفظات

دوسری جانب پی پی پی کے سینیٹر اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کابینہ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کی موجودہ تشکیل سے مستقبل میں زیادہ مسائل پیدا ہوں گے جبکہ اس کابینہ کا ایوان اور حکومت کے امور پر اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیراعظم کا اختیار ہے وہ تبدیلی کر سکتے ہیں لیکن کابینہ کی تشکیل اگر پارلیمان پر اثرانداز ہو تو سوال اٹھتے ہیں کیونکہ اہم وزارتیں غیر منتخب لوگوں کو دی گئی ہیں۔

رضا ربانی نے استفسار کیا کہ غیرمنتخب لوگوں کو وزارتیں دینے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہے کہ کہیں ہم صدارتی نظام کی جانب تو نہیں جا رہے؟

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کو ’ صاحبہ ‘ کہنے پر وزیراعظم عمران خان پر تنقید

انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی اور مشیر پارلیمان کا حصہ نہیں جبکہ معاون خصوصی اور مشیروں کو کابینہ میں بٹھایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حلف نہ لینے والے معاون خصوصی اور مشیروں کے ساتھ دفاع سمیت اہم معلومات شیئر کی جاتی ہے اور ساتھ ہی سوال اٹھایا کہ حفیظ شیخ کے ساتھ دفاعی بجٹ کیسے شیئر کر رہے ہیں؟ جبکہ دفاعی بجٹ پارلیمان میں نہیں آتا لیکن حلف نہ لینے والے شخص کو دفاعی بجٹ سے متعلق تمام معلومات ہوں گی اور اس کو معلوم ہوگا کہ ایٹمی پروگرام کے مختلف حصوں میں کتنے پیسے رکھے جا رہے ہیں۔

انہوں نے دہرایا کہ غیرمنتخب شخص کو تمام اہم معلومات کے بارے میں معلوم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 17 وزارتیں ان کے پاس ہیں جو اس ایوان میں آہی نہیں سکتے، جس سے بات واضح ہوگئی کہ جو سمت ملک کو دی جا رہی ہے وہ ایوب خان کے ماڈل کی جانب لے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام کے علاوہ کسی نظام کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔

ملازمین کی بڑی تعداد کو بیروزگار کردیا گیا، مشاہد اللہ خان

سینیٹ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے ایوان کو بتایا کہ اسٹیٹ لائیف کے ملازمین کافی وقت سے احتجاج کر رہے ہیں،ادارے کے ملازمین کی بڑی تعداد کو بیروزگار کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیروزگار ملازمین اس وقت بھی ڈی چوک پر سراپا احتجاج ہیں اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ ان بیروزگار ملازمین کی مدد کے لیے اقدامات کئے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم ادارہ ہے، ایسا نہ ہو کل کوئی اور بات نکل آئے، ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لیے سینیٹ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

جس پر چیئرمین سینیٹ نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

آبی ذخائر کیلئے 2 سو ارب مختص کرنے کا ارادہ ہے، وزارت قومی صحت

بعد ازاں وزارت قومی صحت نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں 5 لاکھ 80 ہزار افراد ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہیں، ان مریضوں میں سے 4 ہزار 3 سو 60 خیبرپختونخوا سے ہیں۔

تحریری جواب میں مزید بتایا گیا کہ ڈریپ کے سی ای او اختر حسین کی ڈگری رجسٹر یونیورسٹی سے نہیں ہے اور ان کی ڈگری رجسٹر یونیورسٹی سے نہ ہونے کی وجہ انہیں کام سے روک دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کی اوورسیز کمیٹی کا اجلاس: زلفی بخاری اور سسی پلیجو کے درمیان تلخ کلامی

وزارت قومی صحت نے ایوان بالا کو مزید بتایا کہ گذشتہ 5 سالوں میں حکومت نے اسپورٹس فیڈریشن کو ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز دیے۔

وزارت نے بتایا کہ مالی سال 20-2019 میں آبی ذخائر کے لیے 2 سو 20 ارب روپے مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ بارانی علاقوں میں آبی ذخائر اور ڈیموں کے لیے 27 ارب روپے بجٹ میں رکھے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں