جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مزید 2 بینکرز گرفتار

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2019
نیب سابق صدر، ان کی ہمشیرہ اور دیگر کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے — فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ
نیب سابق صدر، ان کی ہمشیرہ اور دیگر کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے — فائل فوٹو: نیب ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں مبینہ طور پر ملوث مزید 2 سابق بینکاروں کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب راولپنڈی کے مطابق نجی بینک کے 2 عہدیداروں شیر علی اور محمد فاروق عبداللہ، سابق صدر آصف زرداری کی پارک لینک اسٹیٹ کی فرنٹ کمپنی پرتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے قرض بڑھانے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

احتساب کے قومی ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم عبداللہ حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کراچی کے سابق ایریا اور برانچ منیجر جبکہ شیر علی اسی بینک میں سابق منیجر (آپریشنز) تھے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس راولپنڈی منتقل کرنے کےخلاف تمام اپیلیں مسترد

واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات جاری ہیں۔

نیب کی تحقیقات میں کہا گیا کہ اس کیس میں مرکزی ملزم نے پارک لین کمپنی کے منیجر محمد حنیف کی معاونت سے ایچ بی ایل سے ڈیڑھ ارب روپے کا قرض حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور اسے نقد کی صورت میں آگے بڑھایا اور بینیفشل اونرز کو چھپانے کے لیے جعلی افراد کے نام پر پے آرڈرز تیار کیے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل نیب ہیڈ کوارٹرز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری، فریال تالپور، سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، صوبائی وزیر انور سیال، بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سمیت 172 افراد کے خلاف کیس کو کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی دوسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

ان افراد کے نام بیرون ملک سفر سے روکنے والی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں پہلے ہی شامل کیے جاچکے ہیں تاہم سپریم کورٹ کی ہدایت پر بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے نکال دیے گیے تھے۔

علاوہ ازیں نیب راولپنڈی نے اس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) بھی تشکیل دی تھی، جس کی سربراہی نیب راولپنڈی کے ڈی جی عرفان ندیم منگی کررہے ہیں اور یہ سی آئی ٹی جنوری سے اپنے کام میں مصروف ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں