بلوچستان: ’10 برس میں 900 سے زائد پولیس اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ دیا‘

اپ ڈیٹ 02 مئ 2019
آئی جی بلوچستان کے مطابق پولیس نے لوگوں کی زندگیاں محدوظ بنانے کیلئے قربانیاں دیں—فائل فوٹو: رائٹرز
آئی جی بلوچستان کے مطابق پولیس نے لوگوں کی زندگیاں محدوظ بنانے کیلئے قربانیاں دیں—فائل فوٹو: رائٹرز

کوئٹہ: انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس بلوچستان نے کہا ہے کہ 2009 سے اب تک صوبے میں دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے 9 سو 11 پولیس اہلکار و افسران نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کے دوران آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن نے یہ اعداد و شمار دیے اور بتایا کہ محکمہ پولیس کے 2 ڈی آئی جیز، 2 ایس سی پیز، ایک اے ایس پی، 19ڈی ایس پی، 23 انسپکٹرز، 75 سب انسپکٹرز، 54 اے ایس آئیز، 164 ہیڈ کانسٹیبلز، 552 کانسٹیبلز اور 79 کلاس فور ملازمین دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھے۔

انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان پولس نے لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے اور صوبے میں امن کی بحالی کے لیے بہت قربانیاں دیں جبکہ وہ کبھی دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکے‘۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ڈی آئی جی کمپلیکس پر حملہ، پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید

واضح رہے کہ پولیس چیف نے کوئٹہ میں زیر تعمیر سول لائنز تھانے کا دورہ کیا، جہاں حکام نے بتایا کہ جگہ پر تقریباً 70 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

بعد ازاں وہ گوال منڈی میں ایک اور تھانے گئے جہاں بھی کام تکمیل کے مراحل میں تھا، اس دوران انہیں بتایا گیا کہ کچھ اسٹاف اراکین نے اپنے سرکاری سامان کو یہاں منتقل کردیا ہے۔

محسن حسن نے مزید کہا کہ 5 کروڑ روپے کی لاگت سے بلوچستان کا پہلا خواتین پولیس اسٹیشن بھی زیر تعمیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: 48 گھنٹوں میں لیویز اہلکار سمیت 6 شہری جاں بحق

آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ ’روایتی اور قبائلی پابندیوں کی وجہ سے خواتین اپنی شکایات درج کروانے کے لیے پولیس اسٹیشن نہیں آتیں لیکن خواتین کے پہلے پولیس اسٹیشن کے کھلنے سے خواتین کے بہت سے قانونی اور سماجی مسائل حل ہوں گے‘، ساتھ ہی اس تھانے کے مکمل ہونے سے خواتین کو نوکریوں کے بھی مواقع ملیں گے‘۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 5 نئے پولیس اسٹیشنز کے لیے فنڈز موصول ہوگئے ہیں اور ان کی تعمیر جلد شروع ہوجائے گی۔


یہ خبر یکم مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں