'وزیراعظم کی بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی' پر سماجی تنظیمیں حیران

اپ ڈیٹ 01 مئ 2019
پاکستان نے مئی 2004 میں ایف سی ٹی سی پر دستخط کیے تھے  — فوٹو: ڈان اخبار
پاکستان نے مئی 2004 میں ایف سی ٹی سی پر دستخط کیے تھے — فوٹو: ڈان اخبار

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سیگریٹ بنانے والی کمپنی سے ڈیم فنڈ میں رقم لینے پر صحت سے متعلق کام کرنے والے سماجی کارکنان تشویش کا شکار ہیں جو اسے بین الاقوامی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے برٹش امریکین ٹوباکو کمپنی کے ریجنل ڈائریکٹر سے ملاقات کی اور ان سے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کی تعمیر کے لیے 50 لاکھ روپے کا چیک وصول کیا۔

ٹوباکو فری کڈز کے نام سے کام کرنے والے ادارے کے نمائندے ملک عمران کا کہنا تھا کہ اس چیک کی وصولی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تمباکو کی روک تھام سے متعلق فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) کے آرٹیکل 5.3 کی خلاف ورزی ہے جو کہتا ہے کہ کوئی بھی حکومتی نمائندہ نہ کسی تمباکو بیچنے والی کمپنی کے عہدیدار سے ملاقات کر سکتا ہے اور نہ ہی ان سے فنڈ وصول کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: تمباکو نوشی اندازے سے بھی زیادہ صحت کے لیے تباہ کن

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ملک عمران کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس بات سے لاعلم ہوں کہ پاکستان ایف سی ٹی سی پر دستخط کرچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی تمباکو بیچنے والی کمپنی سے فنڈ وصول نہیں کر سکتا، تاہم اس حوالے سے وزیراعظم کی ٹیم کو انہیں آگاہ کرنا چاہیے تھا۔

ملک عمران کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ حیران کن ہے کہ ڈیم فنڈ میں دی جانے والی رقم وفاقی حکومت کے سالانہ بجٹ سے صرف 2 ماہ قبل دی گئی ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ٹوباکو کنٹرول پاکستان کے نیشنل کوآرڈینیٹر خرم ہاشمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت حیران ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کئی عرصے سے انسداد تمباکو پر بات کرتے رہے ہیں اور کینسر ہسپتال بھی چلا رہے ہیں لیکن ایک ایسے ادارے سے رقم وصول کی جو کینسر کا ذمہ دار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیم فنڈ کے 10کروڑ روپے کہاں گئے؟ پیپلز پارٹی کا وزیراعظم سے استفسار

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) ڈاکر ظفر مرزا ہیں، جنہوں نے حال ہی میں ڈبلیو ایچ او حکام کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی اور ایف سی ٹی سی کا اہم حصہ بھی ہیں۔

انہوں نے تجویز پیش کی وزارتِ صحت وزیراعظم کو اس معاملے میں بریفنگ دے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ وزیراعظم عمران خان دوبارہ یہ غلطی نہ کریں۔

اس حوالے سے ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر منظر عام پر آنے کے بعد انہیں اس معاملے کا پتہ چل سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی یہ معاملہ ان کے علم میں آیا ہے وہ وزیراعظم سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم ان کی مصروفیات کی وجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

مزید پڑھیں: پاکستان: ’تمباکو سے لاحق امراض کے علاج پر سالانہ 140 ارب روپے کے اخراجات‘

معاون خصوصی برائے صحت نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے مشاورت کے بعد اس معاملے پر باضابطہ طور پر بیان جاری کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وہ بطور حکومتی نمائندہ یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت تمباکو نوشی کے خاتمے کے حامی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان نے مئی 2004 میں ایف سی ٹی سی پر دستخط کیے تھے اور اسی سال اس کی توثیق بھی کردی تھی۔

ایف سی ٹی سی پہلا بین الاقوامی معاہدہ ہے جو تمباکو کے قواعد و ضوابط کے لیے فریم ورک فراہم کرتا ہے۔


یہ خبر یکم مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

ahsan7979 May 02, 2019 11:10pm
These funds are for a Dam on taken on behalf of govt of Pakistan. Not collected for Cancer Hospital.