سپریم کورٹ: نیب سے شہباز شریف، فواد حسن فواد کے خلاف الزامات کی تفصیلات طلب

سپریم کورٹ کے مطابق اس کیس میں 2 معیار ہیں اور نیب پراسیکیورٹر کی کوششوں کے باوجود وہ ان کے ذہن میں ہے — فائل فوٹو/ اے  پی پی
سپریم کورٹ کے مطابق اس کیس میں 2 معیار ہیں اور نیب پراسیکیورٹر کی کوششوں کے باوجود وہ ان کے ذہن میں ہے — فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی ضمانت کی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے ملزمان کے خلاف الزامات کی تفصیلات طلب کر لیں۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر نیب کی جانب سے وکیل نعیم بخاری، شہباز شریف کی جانب سے اشتر اوصاف اور اعظم تارڑ، فواد حسن فواد کی جانب سے بطور وکیل پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کے 2 معیار ہیں، ایک وہ ہیں، جن کی ضمانت ہو چکی اور ایک وہ ہیں، جن کی ضمانت نہیں ہوئی اور نعیم بخاری کی ان تھک کوششوں کے باوجود یہ دونوں معیار ہمارے ذہن میں ہیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف، فواد حسن کی ضمانت منسوخی کی درخواست سماعت کیلئے منظور

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ہر ملزم کے خلاف الزامات سے آگاہ کیا جائے اور اس حوالے سے مکمل چارٹ بنا کر عدالت میں پیش کیا جائے۔

ضمانت نہ ہونے والے ملزمان سے متعلق جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس کیس میں نوٹس جاری کر چکی ہے، جس پر ملزمان کے وکلا نے کہا کہ کچھ اضافی دستاویزات میں وہ جمع کرانا چاہیں گے، دستاویزات میں پاور آف اٹارنی اور دوسری دستاویزات شامل ہیں، جس کے لیے وقت درکار ہے۔

ان کا استدعا کی کہ سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دیں کیونکہ ہمارے موکل جیل میں ہیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ 'ہم اس کیس کی حساس نوعیت سے آگاہ ہیں'۔

نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے اضافی دستاویزات جمع کروا دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت خارج کروانے کیلئے نیب کا سپریم کورٹ سے رجوع

عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت 15 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔

18 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی ضمانت منسوخی سے متعلق دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کی تھی۔

خیال رہے کہ 14 فروری 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں