وزارتِ صحت کا تمباکو فروش کمپنی سے فنڈ لینے پر وزیراعظم کا دفاع

اپ ڈیٹ 02 مئ 2019
معاون خصوصی برائے صحت کے مطابق ملک میں تمباکو کے کنٹرول کے لیے نمایاں اقدامات بھی اٹھائے گئے — فائل فوٹو: ڈان
معاون خصوصی برائے صحت کے مطابق ملک میں تمباکو کے کنٹرول کے لیے نمایاں اقدامات بھی اٹھائے گئے — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: وزارت صحت تمباکو کی فروخت اور سگریٹ بنانے والی کمپنی سے ڈیم فنڈ کے لیے رقم وصول کرنے پر وزیراعظم عمران خان کے دفاع کے لیے میدان میں آگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ہونے والی تنقید کا موثر جواب دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمباکو کی روک تھام سے متعلق فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) کے تحت پاکستان میں موجود انسداد تمباکو مہم پر کام کرنے والے اداروں کے فرائض کی ادائیگی پر پُر عزم ہے۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل وزیراعظم عمران خان نے برٹش امریکین ٹوباکو کمپنی کے ریجنل ڈائریکٹر سے ملاقات کی تھی اور ان سے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کی تعمیر کے لیے 50 لاکھ روپے کا چیک وصول کیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'وزیراعظم کی بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی' پر سماجی تنظیمیں حیران

اس ملاقات کی ایک تصویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوگئی تھی جس کے بعد سماجی تنظیموں نے وزیراعظم عمران خان کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایف سی ٹی سی کے آرٹیکل 5.3 کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

مذکورہ آرٹیکل کہتا ہے کہ کوئی بھی حکومتی نمائندہ نہ کسی تمباکو بیچنے والی کمپنی کے عہدیدار سے ملاقات کر سکتا ہے اور نہ ہی ان سے فنڈ وصول کر سکتا ہے۔

اس حوالے سے تمباکو فری کڈز کے نام سے کام کرنے والے ادارے کے نمائندے ملک عمران نے کہا تھا کہ یہ حیران کن ہے کہ ڈیم فنڈ میں دی جانے والی رقم وفاقی حکومت کے سالانہ بجٹ سے صرف 2 ماہ قبل دی گئی ہے۔

ٹوباکو کنٹرول پاکستان کے نیشنل کوآرڈینیٹر خرم ہاشمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت حیران ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کئی عرصے سے انسداد تمباکو پر بات کرتے رہے ہیں اور کینسر ہسپتال بھی چلا رہے ہیں لیکن ایک ایسے ادارے سے رقم وصول کی جو کینسر کا ذمہ دار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تمباکو نوشی اندازے سے بھی زیادہ صحت کے لیے تباہ کن

اپنے بیان میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ تمباکو کے پھیلاؤ اور استعمال پر ضرب لگانے کے لیے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے جس کی وجہ سے ملک میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار افراد مارے جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں صحت کا شعبہ وزیراعظم عمران خان کی اترجیحات میں شامل ہے جبکہ ملک میں تمباکو کے کنڑول کے لیے نمایاں اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں جن میں سیگریٹ کی پیکٹ کے علاوہ فروخت پر پابندی، 50 سے 60 فیصد تک ڈبے پر صحت سے متعلق انتباہ اور شیشہ کی درآمد پر پابندی شامل ہے۔

وزارت صحت نے یقین دہائی کروائی کہ پاکستان میں ان تمباکو کی ان مہلک اشیا سے لوگوں کی زندگی بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں