خیبرپختونخوا: خواجہ سراؤں کیلئے صحت کارڈ جاری

04 مئ 2019
صحت کارڈ کی مدد سے خواجہ سرا ایچ آئی وی ایڈز اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے لیے ٹیسٹ اور علاج کرواسکتے ہیں— فوٹو: ڈان اخبار
صحت کارڈ کی مدد سے خواجہ سرا ایچ آئی وی ایڈز اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے لیے ٹیسٹ اور علاج کرواسکتے ہیں— فوٹو: ڈان اخبار

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں مخنث افراد کے لیے صحت کارڈ جاری کردیا ہے جس کی مدد سے انہیں علاج و معالجے کی مفت سہولیات حاصل ہوں گی۔

پشاور پریس کلب میں خواجہ سراؤں کے صحت انصاف کارڈ کے اجرا کے لیے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں اس پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ریاض تنولی سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

اس موقع پر صحت انصاف کارڈ پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت مخنث برادری کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے پُر عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواجہ سرا کو صحت کے حصول کے لیے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم محکمہ صحت کی جانب سے انصاف صحت کارڈ کے اجرا کے بعد ان کی یہ محرومی ختم ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری

تقریب کے دوران ٹرانز ایکشن الائنس اور بلیو وینز کے نمائندوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تقریب کے منتظم کا کہنا تھا کہ نئے منصوبے کے مطابق ان صحت کارڈ کی مدد سے خواجہ سرا ایچ آئی وی ایڈز اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے لیے ٹیسٹ اور علاج کرواسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ صحت انصاف کارڈ کی مدد سے ایک گھرانے کو 4 لاکھ روپے کی سہولت فراہم کرے گا جس میں وہ امراض قلب، ذیباطس، ایمرجنسی، سر اور ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر اور جوڑوں کی تبدیلی کے لیے سرجری کے اخراجات میں استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر

ٹرانز ایکشن الائنس کے صدر فرزانہ جان نے کہا کہ ٹرانس جینڈر پرسنز پروٹیکشن آف رائٹ ایکٹ 2018 کے مطابق خواجہ سرا کو صحت کی سہولیات نہ دینا غیرقانونی ہے۔

بلیو وین کے پروگرام کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ خواجہ سراؤں کو صحت کی سہولیات حاصل کرنے میں شدید پریشانی کا سامنا تھا۔

پختونخوا سول سوسائٹی نیٹ ورک کے کوآرڈینیٹر تیمور کمال کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ کا اجرا معاشرے سے غربت کا خاتمہ کرے گا اور صحت کی سہولیات کے لیے غریب قبطے کے حقوق کا تحفظ بھی کرے گا۔


یہ خبر 4 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں