’مسعود اظہر پر عالمی پابندی کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے‘

04 مئ 2019
قرار داد اس وقت منظور ہوئی جب چین نے اپنا اعتراض واپس لے لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
قرار داد اس وقت منظور ہوئی جب چین نے اپنا اعتراض واپس لے لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

ہیوسٹن: مسعود اظہر پر لگائی گئی پابندی کے کوئی منفی اثرات نہیں ہوں گے بلکہ اس سے دہشت گردی خلاف لڑنے کے پاکستانی عزم کو تقویت ملی ہے۔

امریکا میں موجود پاکستانی سفارتکار اسد مجید خان نے یہ بات ہیوسٹن کے غیر معمولی دورے کے دوران کہی اور انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ امریکا نے اس اقدام کے بعد اپنے پہلے ردِ عمل میں بھی پاکستانی عزم کو سراہا تھا۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی پابندی کمیٹی میں مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے لیے پیش کی گئی قرار داد میں امریکا کا سب سے اہم کردار ہے۔

مذکورہ قرار داد اس وقت منظور ہوئی جب چین نے اپنے سابقہ موقف سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے اعتراض واپس لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی موجودہ حکومت نے دہشتگردی کے خلاف درست اقدامات اٹھائے، امریکا کا اعتراف

اس قرار داد کی منظوری سے قبل چین اور پاکستان نے مشترکہ طور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور پلوامہ حملے کو دہشت گردی سے غیر منسلک کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پاکستان کشمیریوں کی تحریک ازادی کی حمایت جاری رکھ سکتا ہے۔

ہیوسٹن میں ورلڈ افیئرز کونسل کے اجلاس میں خطاب کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سفارتکار کا کہنا تھا کہ ’میرے سامنے ایسی کوئی وجہ نہیں کہ جس کی وجہ سے ہمارے امریکا اور چین کے ساتھ تعلقات پر اس اقدام کا منفی اثر پڑے بلکہ اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہمارے عزم کا اعادہ ہوا ہے‘۔

کونسل سے اپنے خطاب میں انہوں نے حالیہ صورتحال کے بعد امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری کے حوالے سے بھی بات کی، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نہایت اہم اور نتیجہ خیز تعلقات ہیں اور ہم مضبوط شراکت داری کے خواہاں ہیں‘۔

مزید پڑھیں: طالبان اور امریکا کے مابین مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

اس کے ساتھ انہوں نے دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذکرات میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے بھی بات کی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مذاکرات کے لیے ایک بہتر طالبان وفد بنانے میں تعاون کیا جس کے بغیر اس میں اہم پیش رفت ہونا نا ممکن تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل تھا وہیں خطے کے دیگر عناصر نے بھی اس میں کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بین الافغان مذاکرات کے لیے امریکی کوششوں کی بھی حمایت کی جو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے چاہیے۔

اس کے ساتھ انہوں نے امید بھی ظاہر کی کہ افغان مفاہمتی عمل سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بھی بہتری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: زلمے خلیل زاد، طالبان کے ہتھیار ڈالنے کا خیال بھول جائیں، ترجمان

پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی بہتری کے حوالے سے انہوں نے دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین فروری میں ہونے والی جھڑپ کا بھی تذکرہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے لیکن بدقسمتی سے بھارت اندرونی سیاست میں فوائد حاصل کرنے کے لیے اختلافات کو ہوا دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔


یہ خبر 4 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں