بلوچستان میں لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کی مخالفت

05 مئ 2019
اپوزیشن کے مطابق لیویز پر ایک سازش کے تحت حملے ہورہے ہیں جس کا مقصد بظاہر انہیں پولیس میں ضم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
اپوزیشن کے مطابق لیویز پر ایک سازش کے تحت حملے ہورہے ہیں جس کا مقصد بظاہر انہیں پولیس میں ضم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

کوئٹہ: بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی کابینہ کی جانب سے کوئٹہ، گوادر اور لسبیلہ کے اضلاع میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی تجویز مسترد کردی۔

صوبے کے سابق وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ایڈووکیٹ ملک سکندر خان نے دعویٰ کیا کہ صوبائی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے بہت سے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو نقصان پہنچا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے ان کے ایجنڈے کو مکمل کیے بغیر صوبائی اسمبلی کا سیشن ملتوی کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: خاصہ دار اور لیویز فورس کو خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کا اعلان

اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ اسمبلی میں سینڈک، ریکوڈک اور کچھ دیگر انتہائی ضروری معاملات کے حوالے سے قرار داد پیش کرنا چاہتی تھی لیکن اجلاس کو ملتوی کردیا گیا۔

پریس کانفرنس میں موجود دیگر رہنماؤں، جن میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے ثنا بلوچ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زہری بھی شامل تھے، نے لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی تجویز کو مسترد کیا۔

ملک سکندر کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی میں لیویز فورسز کے اختیارات کے حوالے سے ایک قرار داد پہلے ہی متفقہ طور پر منظور ہوچکی ہے۔

دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہ قرار داد بھی حکومتی نشستوں کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کیلئے خاصہ دار اہلکاروں کا احتجاج

اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت اسمبلی میں ایجنڈے کو چلانے میں دلچسپی نہیں رکھتی، 'گذشتہ اجلاس میں حکومتی نشستوں کی عدم توجہ کی وجہ سے اپوزیشن اسمبلی میں اپنی قرار داد پیش نہیں کرسکی تھی'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ لیویز فورس کو مضبوط کیا جائے گا لیکن اب ان کی کابینہ نے اسے پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ لیویز فورس صوبے کے دیہی علاقوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور ان کا پولیس میں ضم کیا جانا مرکز کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔

انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی سیکیورٹی واپس لینے پر وفاقی حکومت پر تنقید کی، ان کا کہنا تھا کہ مولانا پر متعدد خود کش حملے ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: پولیس اور لیویز 3 روز میں جنوبی وزیرستان خالی کردیں، دھمکی آمیز پمفلٹ تقسیم

نصر اللہ زہری نے دعویٰ کیا کہ لیویز پر ایک سازش کے تحت حملے ہورہے ہیں جس کا مقصد بظاہر انہیں پولیس میں ضم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

ثنا بلوچ نے لیویز فورس کا پولیس میں انضمام مسترد کیا، ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کو بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے میں روشنی میں بانایا جانا چاہیے۔


یہ رپورٹ 5 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں