وزیراعظم پاکستان اور افغان صدر خطے میں قیام امن کیلئے پُرعزم

اپ ڈیٹ 06 مئ 2019
وزیراعظم نے افغان صدر کو ایک مرتبہ پھر دورہ پاکستان کی دعوت دی — فائل فوٹو: ڈان
وزیراعظم نے افغان صدر کو ایک مرتبہ پھر دورہ پاکستان کی دعوت دی — فائل فوٹو: ڈان

وزیراعظم پاکستان عمران خان سے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے اپنے جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھا کر علاقائی روابط کو بڑھانے، سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے حقیقی اقتصادی قوت استعمال کرنے، غربت کے خاتمے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے افغانستان سمیت خطے میں امن، سیکیورٹی اور خوشحالی سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر نے افغانستان اور خطے میں دو طرفہ تعلقات مضبوط کرنے اور امن کی بحالی کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: افغان سرحد سے حملہ، پاک فوج کے 3 اہلکار شہید،7 زخمی

دونوں ممالک کے رہنماؤں نے غربت میں کمی سے متعلق اقدامات کرنے پر بھی بات چیت کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سرحد کے دونوں جانب بسنے والے عوام کی خاطر ملکی قیادت کا مقصد قیامِ امن، معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور خطے کی خوشحالی کے لیے روابط میں اضافے کے لیے مدد کی جانی چاہیے۔

وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ ’گزشتہ کئی دہائیوں میں طویل عرصے سے جاری افغان تنازع نے کابل کو شدید نقصان پہنچایا اور اسلام آباد بھی اس سے بُری طرح متاثر ہوا‘۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغان تنازع کا پر امن حل افغان شہریوں کی قیادت میں ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے افغان صدر کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان، افغانستان میں قیامِ امن اور دونوں برادر ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات قائم کرنے میں ہر ممکن کردار ادا کرنے کی کوشش کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا افغانستان سے متعلق بیان، کابل میں پاکستانی سفارتکار کی پھر طلبی

پاکستان کے وزیراعظم نے مشترکہ مفادات سے متعلق معاملات پر جامع تبادلہ خیال کرنے کے لیے افغان صدر اشرف غنی کو ایک مرتبہ پھر دورہ پاکستان کی دعوت دی۔

افغان صدر کے دورہ پاکستان کی تاریخ مشاورت کے بعد طے کی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر کے درمیان حالیہ بات چیت افغان سرحد سے دہشت گرد حملے کے 4 روز بعد ہوئی، حملے میں سرحد پر باڑ لگانے میں مصروف 3 پاکستانی فوجی شہید ہوئے تھے۔

یکم مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے الوارا میں تقریباً 60 سے 70 دہشت گردوں نے افغانستان میں اپنے بیس کیمپوں سے پاک فوج کے اہلکاروں پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 7 پاکستانی فوجی زخمی بھی ہوئے تھے۔

پاکستانی فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔

اسلام آباد کا ماننا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز سرحد پر باڑ لگاکر دہشت گردوں کی کارروائیوں کے خلاف سرحد کے تحفظ کو مزید مضبوط کررہے ہیں، اس لیے افغان حکام اور سیکیورٹی فورسز کو پاکستان کی کوششوں اور اس کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے سرحدی علاقے پر کنٹرول مزید موثر کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں اور اسمگلروں کا داخلہ بند کرنے کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے لیکن افغان حکومت کی جانب سے پاکستان کے اس اقدام کی مخالفت کی جارہی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں افغان سرحد پر تقریباً ایک ہزار کلومیٹر تک باڑ لگادی ہے اور باقی حصے پر کام جاری ہے۔

اس کے ساتھ ہی 823 سرحدی فورٹ تعمیر کیے جائیں گے جن میں سے 300 مکمل ہوگئے ہیں تاہم باقی منصوبہ جلد مکمل کیا جائے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 مئی 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں