وہیل اتنی بڑی کیوں ہوتی ہیں؟ سائنس نے جواب جان لیا

06 مئ 2019
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

زمین پر پائے جانے والے ممالیہ جاندار درخت جتنے بڑے ہوسکتے ہیں مگر ہمارے سیارے کے حقیقی عظیم الجثہ جانداروں کو دیکھنے کے لیے سمندروں میں غوطہ لگانا ہوگا۔

اور اب ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ آخر وہیل مچھلیاں اتنی بڑی کیوں ہوتی ہیں۔

ماضی میں سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ سمندر میں پائے جانے والے ممالیہ زمین کی کشش سے آزاد ہوتے ہیں جو ان کی جسامت کی بنیادی وجہ ہے۔

مگر اب نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ آزادی یقیناً ایک عنصر ہے مگر اصل وجہ کچھ اور ہے اور درحقیقت اتنی بڑی جسامت کے بغیر ان کے لیے زندہ رہنا ناممکن ہوتا ہے۔

درحقیقت وہیل مچھلیوں جیسے ممالیہ کو اتنی بڑی جسامت کی ضرورت اس لیے ہوتی ہے تاکہ وہ ٹھنڈے سمندر میں بھی خود کو گرم رکھ سکیں۔

اس مقصد کے لیے امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے متعدد کمپیوٹر ماڈلز تیار کرکے جسامت پر اثرانداز ہونے والے عناصر کا تجزیہ کیا اور 2 وجوہات دریافت کیں۔

پہلی وجہ تو یہ ہے کہ ان ممالیہ مچھلیوں کو زیادہ بڑی جسامت کی ضرورت اس لیے ہوتی ہے تاکہ جسمانی حرارت کو اپنے تک محدود رکھ سکیں اور ارگرد پانی میں جسمانی درجہ حرارت زیادہ کم نہیں ہوتا۔

چونکہ زیادہ جسامت کے باعث ان مچھلیوں کو زیادہ غذا کی ضرورت ہوتی ہے تو اس سے دوسری وجہ بنتی ہے کیونکہ زیادہ غذا ان کے میٹابولزم کا ایندھن بنتی ہے جو جسمانی درجہ حرارت کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔

تاہم محققین کے خیال میں ان مچھلیوں کی جسامت زمین کے جانداروں کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ ہونی چاہئے مگر یہ صرف 25 گنا زیادہ ہے اور اس کا مطلب ہے کہ کسی چیز نے ان بحری ممالیہ جانداروں کو زیادہ بڑا ہونے سے روکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہم اس راز کو مکمل طور پر جان نہیں سکیں کہ کیا چیز جانوروں کی جسامت کا تعین کرتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں