رمضان المبارک میں جمعہ کے خطبات کی نگرانی کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 07 مئ 2019
اسلام آباد میں دفعہ 144 کے تحت کچھ سرگرمیوں پر پابندی ہے —فوٹو: شٹر اسٹاک
اسلام آباد میں دفعہ 144 کے تحت کچھ سرگرمیوں پر پابندی ہے —فوٹو: شٹر اسٹاک

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے ماہ رمضان المبارک میں مساجد اور امام بارگاہوں میں خطبات کی نگرانی اور انہیں ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں ماہ رمضان کے دوران اس نگرانی کا فیصلہ کیا گیا۔

دارالحکومت کی انتظامیہ کے حکام اور پولیس کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر، مجسٹریٹ اور ایس ایچ اوز اپنی ٹیم کے ہمراہ عبادت گاہوں کے اندر اور اطراف کی سرگرمیوں کی نگرانی اور انہیں ریگولیٹ کریں گے، ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ خطبات خاص طور پر جمعے کے خطبات اسلام کے 5 ستونوں، اہل بیت اور بنیادی حقوق سمیت 2 درجن سے زائد منتخب عنوانات پر ہی دیے جائیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں عباد ت گاہوں، علماء کی نگرانی

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام کے مطابق کیپیٹل ایڈمنسٹریشن عطیات کی وصولی، خاص طور پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے نقد رقم کی وصولی پر بھی خاص نظر رکھے گے۔

مذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ تمام عبادت گاہوں کے منتظم اور خطیب کو کہا گیا تھا کہ وہ ایک حلف نامہ جمع کروائیں کہ وہ ان تمام ہدایات پر عمل کریں گے جو انتظامیہ اور پولیس نے جاری کی ہیں۔

اس کے علاوہ اب تک مساجد سے ضمانت لی گئی ہے کہ وہ تمام عبادت گاہیں تراویح کے فوری بعد بند اور سحری میں کھولیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ داخلی اور خارجی راستوں کے لیے صرف ایک دروازہ استعمال کیا جائے گا، اس کے علاوہ نماز کے بعد کسی کو وہاں رکنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

کیپیٹل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے 900 مساجد اور 33 امام بارگاہوں کو 3 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے، 43 مساجد اور 21 امام بارگاہوں کو کٹیگری اے، 351 مساجد اور 7 امام بارگاہوں کو کٹیگری بی اور 596 مساجد اور 5 امام بارگاہوں کو کٹیگری سی میں رکھا گیا ہے۔

کیپیٹل پولیس کی خصوصی برانچ، انسداد دہشت گردی فورس اور دیگر پولیس ونگز کی جانب سے خفیہ ایجنسیوں کی معاونت سے کیے گئے سیکیورٹی آڈٹ کے بعد ان عبادت گاہوں کو کٹیگریز میں تقسیم کیا گیا۔

اس کے علاوہ 3 ہزار ایک سو سے زائد مسلح پولیس اہلکار، رضاکار اور نجی گارڈز عبادت گاہوں کے لیے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

ایک اے ایس آئی کی ٹیم یا 3 کانسٹیبل کے ساتھ ہیڈ کانسٹیبل کٹیگری اے کی عبادت گاہوں پر مامور ہوں گے جبکہ کٹیگری بی کی عبادت گاہوں کے لیے ایک کانسٹیبل تعینات ہوگا۔

اسی طرح نجی سیکیورٹی گارڈز اور رضا کار کٹیگری سی کی عبادت گاہوں پر سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفاقت نے ڈان کو بتایا پولیس حکام اور مجسٹریٹ عبادت کے مقامات پر سیکیورٹی کے فرائض انجام دینے کے لیے تعینات کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ سرگرمیاں جیسے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر دفعہ 144 کے تحت پابندی ہے لیکن جمعہ کا خطبہ لاؤڈ اسپیکر پر دیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خطبات جمعہ کے موضوعات،قواعد و ضوابط کی تیاری کیلئے کمیٹی تشکیل

حمزہ شفاقت کا مزید کہنا تھا کہ کچھ عبادت گاہوں کو ان کی درخواست پر تراویح کے بعد درسِ قرآن کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسری جانب پولیس ترجمان انسپکٹر خالد اعوان سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ عبادت گاہوں کے منتظم اور خطیبوں سے حلف نامہ لیا گیا۔

اس کے علاوہ ماہ رمضان میں دفعہ 144 کے تحت عبادت گاہوں کی 100 میٹر حدود میں عطیات کی وصولی سمیت کسی بھی سرگرمی پر پابندی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عبادت گاہوں اور اطراف میں خطبات اور دیگر سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مشترکہ ٹیمیں بنا دیں گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں