ٹیکس افسران کی شبر زیدی کو ایف بی آر چیئرمین تعینات کرنے پر قانونی کارروائی کی دھمکی

اپ ڈیٹ 07 مئ 2019
وزیر اعظم عمران خان نے شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا تھا—فوٹو: یوٹیوب
وزیر اعظم عمران خان نے شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا تھا—فوٹو: یوٹیوب

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جہاں ایک طرف معروف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ شبر زیدی کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا چیئرمین تعینات کیا گیا تو وہی اس فیصلے پر ایف بی آر کے اندر ہی سخت تنقید کی جارہی ہے اور وہاں موجود ان لینڈ ریونیو آفیسرز ایسوسی ایشن نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے عدالتی کارروائی کی دھمکی دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں ارشد علی حکیم کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’ایسوسی ایشن سمجھتی ہے کہ نجی شعبے سے کسی شخص کے تقرر کا معاملہ پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے ذریعے حل ہوچکا ہے‘۔

اس بیان میں ارشد علی حکیم کے کیس کا حوالہ دیا گیا، جنہیں نجی شعبے سے لاکر ایف بی آر کا سربراہ بنایا گیا تھا، تاہم ان کی مدت ایک سال کے قلیل عرصے تک رہی اور اِن لینڈ ریونیو سروس افسر کی جانب سے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس تقرری کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کردیا، وزیراعظم

عدالت کا یہ فیصلہ ایک مقام رکھتا ہے اور ایسوسی ایشن اب شبر زیدی کی تقرری کے خلاف اسی طرح کا کیس لانے کی دھمکی دے رہی ہے۔

ایسوسی ایشن کے بیان میں کہا گیا کہ ’اس وقت حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا جس میں پہلے ہی نجی شعبے سے تقرری کے لیے تفصیلات جاری کردی گئی تھیں‘۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اس مرتبہ ’نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ایسوسی ایشن توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی‘۔

دوسری جانب اس معاملے پر جب شبر زیدی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ’یہ ان کا حق ہے کہ وہ اس کیس کو دائر کریں‘۔

انہوں نے اپنی ترجیحات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’ریاست اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد قائم کرنا‘ سب سے بڑا چیلنج ہے، ’یہ آٹومیشن، ٹیکس مین اور ٹیکس دہندہ کے درمیان رابطے کم کرنے اور رضاکارانہ تعمیل کو فروغ دے کر کیا جاسکتا ہے‘۔

ادھر ٹیلی ویژن پر ایک اور ریمارکس میں شبر زیدی نے ٹیکس نظام کا حوالہ ’اینٹی ٹیکس‘ کے طور پر دیا اور کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ یہ تبدیل ہو۔

ایک سینئر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور دہائیوں سے ملک کے کچھ بڑے کاروباری اداروں کے ساتھ طویل روابط رکھنے والے شبر زیدی اپنے ساتھ تجربے کی دولت اور تجارت کی چالوں کی معلومات رکھتے ہیں جو عام طور پر ٹیکس بچانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر اپنے عہدوں سے فارغ

شبر زیدی کی تعیناتی سے متعلق اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق تنازعات کے خدشات ظاہر ہونا شروع ہوگئے کیونکہ شبر زیدی کے کچھ کلائنٹس میں پاکستان کے بڑے کارپوریٹ اداروں سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں، جن کے ایف بی آر سے اربوں روپے کے ٹیکس معاملات ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور کراچی سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیت سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں ’وہ ایک پشہ ور ہیں اور کاروباری برادری میں ایک مشہور شخصیت ہیں اور اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اس ملازمت کے لیے موزوں شخص ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ ایف بی آر افسران ان کے اقدامات کو روکنے کی کوشش کریں گے کیونکہ وہ باہر سے کسی کو تسلیم نہیں کرتے‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN May 07, 2019 05:26pm
آخر یہ ہی ہوگا کہ ایف بی آر کے ادارے کو ختم کردیا جائے گا۔ پاکستان میں اصل مسئلہ مڈل مین کے ٹیکس نہ دینے کا ہے۔ غریب ہر چیز پر ٹیکس دے رہے ہیں اور بڑے امیر بھی بھی، مگر 5 سے 50 لاکھ سالانہ کمانے والے ٹیکس دینے سے کتراتے ہیں، ٹیکس دینے سے انکاری نہیں مگر ٹیکس حکام (ایف بی آر) کی وجہ سے ٹیکس ادا کرنے یا ٹیکس نظام کا حصہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوتے بلکہ کسی طریقے سے اپنا نام ٹیکس دہندہ میں شامل نہیں کرنا چاہتے۔ تاکہ آئندہ کے لیے ان کو تنگ نہ کیا جائے۔