حکومت کا 14 روز میں بجٹ پیش کرنے کا ارادہ، ایف بی آر مشکل میں

اپ ڈیٹ 08 مئ 2019
کابینہ کا ایک اجلاس جہانزیب خان کے متبادل کے طور پر شبر زیدی کے نام کی منظوری کے لیے منعقد ہوا—تصویر: اسکرین گریب
کابینہ کا ایک اجلاس جہانزیب خان کے متبادل کے طور پر شبر زیدی کے نام کی منظوری کے لیے منعقد ہوا—تصویر: اسکرین گریب

اسلام آباد: حکومت کے 22 مئی کو وفاقی بجٹ پیش کرنے کے ارادے نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مشکل میں ڈال دیا ہے کیوں کہ ادارہ متوقع چیئرمین کے عہدہ سنبھالنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے۔

دوسری جانب کابینہ نے کراچی سے تعلق رکھنے والے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ شبر زیدی کی بطور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کی سمری پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واپس کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان ریونیو اکٹھا کرنے کے منصوبوں اور بجٹ پیش کرنے کی ضروری کارروائیوں کے سلسلے میں ان ہاؤس اجلاس کررہے تھے جب انہیں ٹیلی ویژن سے معلوم ہوا کہ انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس افسران کی شبر زیدی کو ایف بی آر چیئرمین تعینات کرنے پر قانونی کارروائی کی دھمکی

ایف بی آر میں موجود ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ چوں کہ اب تک ان کے ٹرانسفر کے احکامات موصول نہیں ہوئے لہٰذا وہ اپنی اسائنمنٹ مکمل کررہے ہیں اور ہفتے کو روز اپنا عہدہ چھوڑیں گے۔

اس ضمن میں وفاقی کابینہ کا ایک اجلاس جہانزیب خان کے متبادل کے طور پر شبر زیدی کے نام کی منظوری کے لیے منعقد ہوا جو نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے ایف بی آر کے تیسرے سربراہ ہوں گے، لیکن اجلاس میں موجود متعدد ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ منظوری کی سمری دستبردار کرلی گئی۔

ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ کا دیا گیا فیصلہ اس قسم کے عہدوں پر نجے شعبے کے افراد کی تعیناتی سے روکتا ہے جس کے باعث وزیراعظم عمران خان نامزدگی میں ہچکچاہٹ کا مظاہر کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کردیا، وزیراعظم

مذکورہ سمری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ارسال کی گئی تھی اور جنہوں نے اس سمری کو دیکھا ان کے مطابق مسودے انتہائی اہم تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 2 واضح اعتراضات اٹھائے جس میں سے ایک یہ کہ نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تعیناتی سے مفادات کا تضاد پیدا ہوتا ہے کیوں ان کا کام بڑے اداروں کو ٹیکس کے معاملات سے آگاہ کرنا ہوتا ہے۔

دوسرا اعتراض یہ کہ اس عہدے کے لیے نجی شعبے کے فرد کی نامزدگی کے حوالے سے ہائی کورٹ کے بتائے گئے رہنما اصولوں پر عمل درآمد میں ناکامی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے مقرر کردہ طریقہ کار پر عملدرآمد میں کئی ماہ کا وقت لگ سکتا ہے لیکن حکومت کو بجٹ کی تیاری کے لیے فوری طور پر ایک متحرک چیئرمین ایف بی آر درکار ہے کیوں کہ رمضان کے آغاز کے ساتھ کام کی رفتار بھی سست ہوگئی ہے جبکہ عید کی تعطیلات کے باعث بھی وقت کم ہوتا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر اپنے عہدوں سے فارغ

ایک عہدیدار کے مطابق جہانزیب خان نے گزشتہ روز پورا دن اپنے دفتر میں کام کیا اور وہ اس وقت تک قانونی طور پر ایف بی آر کے چیئرمین ہیں جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ان کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوجائے، لیکن اس دوران وہ کوئی اہم معاملہ نہیں دیکھ سکتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں