اسلام آباد ہائی کورٹ نے نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس کا اجرا روک دیا

اپ ڈیٹ 08 مئ 2019
پیمرا پہلے ہی 119 ٹیلی ویژن چیننلز کولائسنس جاری کرچکی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پیمرا پہلے ہی 119 ٹیلی ویژن چیننلز کولائسنس جاری کرچکی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نئے نجی ٹیلی ویژن چیننلز کا آغاز کرنے کے لیے لائسنس جاری کرنے پر حکمِ امتناع دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ہدایت کی کہ سیٹیلائٹ چیننلز کے لیے کسی بھی لائسنس کے اجرا کو پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے حتمی نتائج سے منسلک کیا جائے۔

اس ضمن میں ہائی کورٹ نے وزارت اطلاعات کو نوٹس بھجوادیا اور پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے 22 مئی تک جواب طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’میڈیا بحران‘ کے باوجود 58 نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس بھاری قیمت میں نیلام

پی بی اے کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا پہلے ہی 119 ٹیلی ویژن چیننلز کولائسنس جاری کرچکی ہے جبکہ سسٹم میں صرف 80چیننلز کی گنجائش ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ایک درخواست پیمرا کو پہلے ہی بھیجی جاچکی ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ اس درخواست پر مارچ تک فیصلہ کرلیں لیکن پیمرا نےا س کے باوجود نئے لائسنس جاری کردیے۔

اس موقع پر جب چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی بی اے وکیل سے استفسار کیا کہ آیا نئے لائسنس کے اجرا میں کوئی قانونی رکاوٹ ہے تو انہوں نے بتایا کہ ٹی وی سسٹم میں مزید چیننلز کی گنجائش نہیں اور پیمرا نئے لائسنس جاری کرنے والا ہے۔

یاد رہے کہ پیمرا نے 25 دسمبر 2018 کو ایک اشتہار کے ذریعے 7 مختلف کیٹیگریز میں 70 سیٹیلائٹ ٹیلی ویژن چینلز کے لائسنسوں کی بولی کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں۔

مزید پڑھیں: پیمرا کو ڈی ٹی ایچ نیلامی کی مشروط اجازت

میڈیا انڈسٹری کے بحران میں مبتلا ہونے کی تاثر کے باوجود پیمرا کو نئے ٹیلی ویژن چینل کے لائنسنس کی نیلامی کے سلسلے میں بھرپور ردِ عمل موصول ہوا تھا۔

2 روز پر مشتمل نیلامی کا یہ سلسلہ جمعے (3 مئی) کو اختتام پذیر ہوا جس میں سیٹیلائٹ ٹیلی ویژن چینلز کے 58 لائسنس نیلام ہوئے اور سب سے مہنگی بولی خبریں اور حالات حاضرہ چینل کی دی گئی جو 28 کروڑ 35 لاکھ روپے تھی جبکہ انٹرٹینمنٹ کیٹیگری میں سب سے بڑی نیلامی 55 لاکھ روپے میں ہوئی۔

تبصرے (2) بند ہیں

شہزاد May 08, 2019 02:07pm
ڈیجیٹل کیبل سسٹم میں 80 چینل سے کہیں زیادہ کی گنجائش ہے۔مگر مہنگا دیتے ہیں کیبل آپریٹر۔ نہ ہی ڈیجیٹل ٹیونر والے ٹی وی بازار میں عام دستیاب ہیں۔کیبل آپریٹروں نے ہی پیمرا کو رشوت لگا کر ڈی ٹی ایچ نیلامی سے بھی روک رکھا ہے۔
KHAN May 08, 2019 04:47pm
تیل، سیمنٹ، گھی، شکر اور اس جیسی دوسری صنعتوں کی طرح پی بی اے بھی ایک کارٹل کی شکل اختیار کرچکی ہے، موجودہ دور میں جب صحافیوں کو کام کی اشد ضرورت ہے اور نئے چینل آنے سے مختلف افراد کو روزگار ملے گا، ان کو روکنا غلط ہے، پی بی اے والے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرکے ریٹنگ بڑھانے کی کوشش کرتے اور اس طریقے سے اشتہار حاصل کرتے ہیں، 3 ،4 سال قبل ایک چینل کا کیس تو بہت ہی زیادہ مشہور ہوا تھا مگر اس پر پی بی اے کی ملی بھگت سے اس انتہائی سنگین معاملے کو ختم کردیا گیا، پی بی اے کو نئے چینلز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے نہ کہ ان کو روکنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے، جو چینلز اچھے ہونگے وہ چلینگے اور غیر معیاری چینلز بند ہوجائینگے۔