شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس: 'پاک-بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کا امکان نہیں'

اپ ڈیٹ 10 مئ 2019
دفتر خارجہ کے مطابق پاک-بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان رسمی مصافحے کا امکان ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
دفتر خارجہ کے مطابق پاک-بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان رسمی مصافحے کا امکان ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی باضابطہ ملاقات کا شیڈول طے نہیں لیکن رسمی مصافحے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ شنگھائی تعاون تنطیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں وہ ایک دوسرے سے اور دیگر رہنماؤں سے بات چیت کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کے درمیان باضابطہ ملاقات طے نہیں‘۔

بھارت میں انتخابات کے نتائج کے اعلان سے قبل 21 اور 22 مئی کو کرغزستان کے دارالحکومت بشکی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہوگا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت سے انکار

اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریں گے جبکہ سشما سوراج بھارتی وفد کی قیادت کریں گی۔

خیال رہے کہ پاک-بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان گزشتہ 3 برس سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور ستمبر 2018 میں نیویارک میں طے شدہ ملاقات منسوخ ہوگئی تھی۔

پلوامہ میں خودکش بم دھماکے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

8 مئی کو سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور بھارتی ہائی کمیشن اجے بساریہ کے درمیان ملاقات کے بعد وزارئے خارجہ کی ممکنہ ملاقات سے متعلق قیاس آرائیاں جاری تھیں۔

سہیل محمود اور اجے بساریہ کی ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’ایسی ملاقاتیں مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے معمول کے تحت ہوتی ہیں، میں تفصیلی ایجنڈا بیان نہیں کرسکتا‘۔

بھارت کی جانب سے گزشتہ برس دفاع کی مد میں 66 ارب 50 کروڑ ڈالر خرچ کیے جانے سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت خطے کو اسلحے کی دوڑ میں لے جانے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’دفاعی بجٹ میں اضافہ قوم کی فیصلہ کن طاقت نہیں،27 فروری کو بھارتی مداخلت اور ہماری فورسز کی جانب سے بھرپور جواب آپ نے دیکھا ہے‘۔

افغان حکومت کو تحفظات سے آگاہ کیا

پاکستان نے یکم مئی کو شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر باڑ لگانے میں مصروف ٹیم پر دہشت گرد حملے میں 3 فوجیوں کی شہادت پر افغانستان سے احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان سرحد سے حملہ، پاک فوج کے 3 اہلکار شہید،7 زخمی

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان نے حملے پر افغان حکومت سے پرزور احتجاج کیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’شمالی وزیرستان میں 27 اپریل سے تعینات فوجی جوانوں پر افغانستان کے صوبے پکتیکا کے اضلاع گیان اور برمل میں موجود 70 دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا‘۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان ایسے حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے اور افغانستان میں ان مذموم عناصر کی مسلسل موجودگی کے حوالے سے اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا ہے، ہم نے افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے‘۔

آسیہ بی بی کی کینیڈا منتقلی کی تصدیق

ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کی کہ سپریم کورٹ سے توہینِ مذہب کے مقدمے میں بری ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی بیرون ملک منتقل ہو گئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’آسیہ بی بی نے ملک چھوڑ دیا ہے، وہ ایک آزاد شہری ہیں اور جہاں جانا چاہیں جاسکتی ہیں'۔

خیال رہے کہ حکومت نے آسیہ بی بی کے معاملے پر تنازع کی وجہ سے خاموشی اختیار کی ہوئی تھی۔

امریکا کی جانب سے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے فورسز اور طیاروں کی تعیناتی سے متعلق ترجمان نے کہا کہ ’ہم باریک بینی سے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور آپ کو آگاہ کرتے رہیں گے'۔

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کے حل کی حمایت کرتے ہیں۔


یہ خبر 10 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں